• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی کو اسٹیبلشمنٹ بھی اون نہیں کرتی، جوڑ توڑ کی سیاست ختم کی جائے، حافظ نعیم الرحمٰن

شائع January 8, 2023
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس وقت شہر کراچی اسٹریٹ کرمنلز کے نشانے پر ہے— فوٹو: ڈان نیوز
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس وقت شہر کراچی اسٹریٹ کرمنلز کے نشانے پر ہے— فوٹو: ڈان نیوز

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ شہر کو وفاقی یا صوبائی حکومت اون نہیں کرتی، افسوس کی بات ہے کہ کراچی کو اسٹیبلشمنٹ بھی اون نہیں کرتی، اب اسٹیبلشمنٹ کو یہ بتانا پڑے گا کہ جوڑ توڑ کی سیاست ختم کی جائے۔

باغ جناح کراچی میں ’اعلان کراچی‘ کے نام سے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان ظالموں نے کراچی کو کھنڈر بنایا ہے لیکن گئے گزرے حالات میں بھی یہ پورے پاکستان کی معیشت چلا رہا ہے، اب بھی 54 فیصد برآمدات اسی شہر سے ہوتی ہیں اور اب بھی یہ شہر 60 فیصد سے زیادہ ریونیو دیتا ہے، جی ڈی پی میں 35 فیصد حصہ کراچی کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شہر کو وفاقی یا صوبائی حکومت اون نہیں کرتی، بلدیاتی حکومت یہ بنانا ہی نہیں چاہتے، افسوس کی بات ہے کہ کراچی کو اسٹیبلشمنٹ بھی اون نہیں کرتی، اب اسٹیبلشمنٹ کو یہ بتانا پڑے گا کہ جوڑ توڑ کی سیاست ختم کی جائے، توڑنے اور جوڑ کر مسلط کرنے کا عمل ختم کیا جائے، شہریوں کو یہ حق دیا جائے کہ انتخابات منعقد ہوں اور وہ اپنی مرضی سے اس شہر کی قیادت کا تعین کریں، جوڑ توڑ کی سیاست کو مردہ باد کہنے کا وقت آگیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس وقت شہر کراچی اسٹریٹ کرمنلز کے نشانے پر ہے، ہمارے بچوں کو قتل کیا جارہا ہے، پرسوں ہماری ایک بہن کو بازار میں قتل کردیا گیا، ہم بچوں کو اس لیے پالتے ہیں کہ موبائل چھینتے ہوئے ا کو گولیاں مار کر قتل کر دیا جائے، حکمرانو! ہوش کے ناخن لو، تم تحفظ نہیں کروگے تو اپنا تحفظ خود کریں گے، یہ اعلان کراچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس اور رینجرز ہمارے جوانوں کا تحفظ نہیں کرسکتے تو ہمیں اس کی اجازت دی جائے کہ ہم لائسنس حاصل کریں، محلہ کمیٹیاں بنائیں اور پھر اپنے جوانوں، اپنی ماؤں، بہنوں کا تحفظ خود کریں، اس لیے ہمیں ایک شہری کی حیثیت سے اپنے جوانوں سے جو پولیس میں ہو یا رینجرز میں ہوں، ہم ان سے نفرت نہیں کرتے، اگر وہ تحفظ کریں گے تو دامے درمے سُخنے ان کے ساتھ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہاں دہشت گردی تھی اور رینجرز کو اختیارات ملے تھے، اور امن قائم ہوا تھا، ہم نے سراہا تھا لیکن جب ہم بات کریں کہ ہمیں امن چاہیے اور ہم سے کہا جائے کہ رینجرز کے پاس اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کا اختیار نہیں ہے تو پھر ہم کس سے بات کریں، اختیار کا مسئلہ ہے تو رینجرز کو اختیار دو لیکن ہمارے بچوں کو محفوظ کرو، ہم مزید لاشیں نہیں اٹھائیں گے، اپنا تحفظ خود کریں گے، ہم نے بہت دھوکے کھا لیے، ہمیں بہت تقسیم کر دیا گیا ہے، بہت مہاجر سندھی فساد ہوگیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ باغ جناح اس بات کی گواہی دے رہا ہے، مزار قائد کے سائے تلے سندھی، مہاجر، پنجابی، بلوچی اور پختون بھی یہاں موجود ہیں، یہاں پر کشمیری، ہزارہ والے، میمن، گجراتی، بنگالی اور برمی بھی یہاں موجود ہے، پورے پاکستان کی نمائندگی باغ جناح کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اعلان کر رہے ہیں کہ ہم تقسیم نہیں ہوں گے، اب تک یہ ہو رہا تھا کہ عوام تقسیم ہوتے تھے، حکمراں ٹولہ متحد ہو کر ہمیں لوٹتا تھا، اب ہم متحد ہو رہے ہیں، تمہیں تقسیم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں، اب بھی سازشیں ہو رہی ہیں، الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ جو مؤقف آپ نے اختیار کیا ہے، اس پر قائم رہیں، ہمیں الیکشنز چاہئیں، یہ سوا دو سال سے بھاگ رہے ہیں، ہم ان کے پیچھے پیچھے بھاگ رہے ہیں، انتخابات ایمانداری اور شفاف طریقے سے کرواؤ، فوج اور رینجرز کو ہر پولنگ اسٹیشن پر کھڑا کرو، ان شا اللہ تمہیں شکست سے دوچار کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت 15 سال سے موجود ہے لیکن یہاں لوٹ مار کا نظام چل رہا ہے، سنتے آر ہے ہیں کہ بسیں آئیں گی، 15 سال بعد 130 بسیں آئی ہیں اور وہ بھی جب بارش ہوئی تو اس میں خراب ہوگئیں، اتنے عرصے بعد انہوں نے ریڈ لائن بنانا شروع کی ہے تو پورے شہر کو جام کردیا، نااہل لوگ ہیں، کوئی منصوبہ ڈھنگ سے شروع بھی نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر کھنڈر بنا ہوا ہے، ایک سڑک بنتی ہے، دوسری بنانے جاتے ہیں تو پہلی ٹوٹ جاتی ہے، تیسری بنانے جاتے ہیں تو دوسری ٹوٹ جاتی ہے، یہ تمہارے والد صاحب کے پیسے نہیں ہیں، یہ ہمارے ٹیکسوں کے پیسے ہیں، ہم اپنے ٹیکسوں کے پیسوں کا تم سے حساب لیں گے، کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہمارا حق ہے کہ کراچی میں یہ 4 ہزار سرکاری اسکول آباد ہوں، سرکاری کالج آباد ہوں، یہ ہمیں حق نہیں دے رہے، ہم یہ حق خود حاصل کریں گے، جماعت اسلامی کا میئر آئے گا تو کے ایم سی کے 800 اسکولوں کو ماڈل اسکول بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ’بنو قابل‘ منصوبہ شروع کیا ہے، اسی ہفتے 10 ہزار بچوں اور بچیوں کی کلاسز شروع کر رہے ہیں، یہ 6 مہینے میں کورس کریں گے، ان کو روزگار دیں گے، ہے کوئی تو سامنے آئے، ہمارا مقابلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر منتخب ہوگا تو ہم کمیونٹی کو ساتھ ملائیں گے، اور اس شہر کو مل کر چلائیں گے، تم وفاق سے پیسے لیتے ہو، نیچے اختیارات منتقل نہیں کرتے، ہمارا میئر اس سے بھی نچلی سطح پر اختیار لے کر جائے گا، کمیونٹی کو شامل کریں گے، مصالحتی انجمنیں بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ صاحب! آپ امریکا سے پڑھ کر آئے ہیں، آپ کو یہ یونیورسٹیاں نظر نہیں آتیں، ان کو گرانٹ کیوں نہیں دیتے، یہ پیسے دبا کر کیوں رکھے ہوئے ہیں، اتنی مہنگی فیس ہے، پھر بھی نہیں پڑھاتے، ہم اعلان کرتے ہیں کہ جدوجہد کے ذریعے سے مڈل کلاس اور غریب بچوں کو پڑھانے کا انتظام اسی حکومت سے کروائیں گے، خرید و فروخت کی تعلیم کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمٰن کراچی نے کہا کہ جتنا اختیار ہے، اس سے زیادہ کام کریں گے، باقی اختیار ساڑھے 3 کروڑ عوام کے ساتھ مل کر ان ظالموں، وڈیروں، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں سے چھینیں گے، اپنے مستقل کو روشن کریں گے، بچے مایوس ہو رہے ہیں، ان بچوں کو آگے بڑھائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024