جرمنی: حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے شبہے میں ایرانی شہری گرفتار
جرمن پولیس نے دہشت گردانہ حملے کے لیے زہریلا مواد حاصل کرنے کے شبہے میں ایرانی شہری کو حراست میں لے لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مغربی جرمنی کے حکام نے کہا کہ پولیس نے ایک 32 سالہ ایرانی شہری کو حراست میں لے لیا ہے جس نے انتہا پسندوں سے متاثر ہوکر حملہ کرنے کے لیے مہلک زہر یلا مواد سائینائیڈ اور رائسن جمع کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ڈوسلڈورف کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر اور ریکلنگ ہاؤسن اور مونسٹر شہروں کی پولیس کی مشترکہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کاسٹروپ راکسل شہر میں رہائش پذیر مشتبہ شخص کے قیام کی جگہ کی تفتیش کے طور پر تلاشی لی گئی۔
حکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مشتبہ شخص پر شبہ ہے کہ اس نے مبینہ طور پر سائینائیڈ اور رائسن منگوا کر ریاست کو خطرے میں ڈالنے والی پرتشدد کارروائیاں کرنے کے لیے تیاری کر رکھی تھی جس کو مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے تیار کیا گیا تھا۔
پولیس نے کہا کہ ایک اور شخص کو تلاشی کے لیے حراست میں لیا گیا تھا اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے لیے وارنٹ بعد میں جاری کیے جائیں گے، تاہم تفتیشی عمل جاری ہے۔
خیال رہے کہ رائسن قدرتی طور پر کیسٹر کی پھلیوں میں پایا جاتا ہے جو کہ 36 سے 72 گھنٹوں کے اندر اندر موت کا سبب بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکام کی طرف سے گزشتہ روز کی گئی کارروائی انتہائی دائیں باوز کے 25 اراکین کو گرفتار کرنے کے ایک ماہ بعد عمل میں لائی گئی ہے جن کے لیے پراسیکیوٹر دفتر کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے پرتشدد راستہ اختیار کرنے کی سازش کر رہے تھے۔
نومبر 2022 میں جرمن پولیس نے ایک شامی شخص کو نفسیاتی نگہداشت میں داخل کیا تھا جس نے ٹرین میں مبینہ طور پر چار لوگوں کو چاقو سے زخمی کیا تھا، مگر بعد میں کہا گیا تھا کہ اس کے پیچھے کوئی دہشت گرد نہیں تھے۔