افغانستان میں 25 لوگ ہلاک کرنے پر فخر ہے نہ ندامت، شہزادہ ہیری کا انکشاف
برطانوی شہزادہ ہیری نے اپنی آنے والی سوانح عمری میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں ڈیوٹی کے دوران 25 لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔
برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری کی سوانح عمری ’اسپیئر‘ رواں ماہ جاری ہوگی، لیکن کتاب کا ہسپانوی ترجمہ غلطی سے جمعرات کے روز بازار میں آگیا، حالانکہ بعد میں اسپین میں اس کی کاپیاں دکانوں سے فوراً ہٹالی گئیں لیکن اس وقت تک یہ کتاب میڈیا کے ہاتھ لگ چکی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب میں لکھا کہ انہوں نے افغانستان میں بطور اپاچی ہیلی کاپٹر پائلٹ ڈیوٹی کے دوران 25 لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔
ہیری نے کہا کہ انہوں نے بطور پائلٹ 6 فضائی مشن کیے جس میں انہوں نے 25 افراد کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا کرنے پر مجھے فخر نہیں ہے لیکن اس پر مجھے کوئی ندامت بھی نہیں۔‘
انہوں نے بطور پائلٹ مشن کے دوران اپنے اہداف کو ایسے نشانہ بنایا جیسے شطرنج کے کھیل میں مہرے گراتے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ہیری نے برطانوی آرمی میں 10 سال تک خدمات انجام دیں۔
تاہم اس سے قبل شہزادہ ہیری نے کھلے عام کبھی واضح نہیں کیا کہ انہوں نے کتنے طالبان کو ہلاک کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دو گھنٹے کی اپنی ڈیوٹی کے دوران جو کچھ کیا وہ سب کچھ ریکارڈ کیا تھا۔
انہوں نے اپنے اس عمل کی وجہ امریکا میں 9/11 کو کیے گئے حملے اور متاثرہ خاندانوں کے افراد سے ملاقات کے ان مِٹ نقوش کو قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو اس واقعے کے ذمہ داران اور ہمدر ہیں وہ انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور افغانستان میں ان کے خلاف لڑنا میرے لیے اُس جرم کا انتقام تھا۔
الجزیرہ کے مطابق شہزادہ ہیری کے ملٹری سروس میں ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی سیکیورٹی سے متعلق تشویش کا بھی اظہار کیا۔
تاہم ہیری کی جانب سے بطور پائلٹ ہلاکتوں کی تعداد کا انکشاف کرنے کے بعد ان کے سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کے 20 سال کے قبضے کے بعد اگست 2021 میں امریکی افواج نے انخلا کرنے کا اعلان کردیا تھا، اس دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تک افغان شہری شامل ہیں۔
10 جنوری 2023 کو جاری ہونے والی پہلے سے متنازعہ کتاب میں ہیری نے پہلی بار ان طالبان جنگجوؤں کی تعداد کے بارے میں بات کی ہے جو انہوں نے اپنی سروس کے دوران مارے تھے۔
خیال رہے اس سے قبل انہوں نے اپنی نئی کتاب میں یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ 2019 میں ان کے بڑے بھائی شہزادہ ولیم نے ان پر جسمانی حملہ کرتے ہوئے گریبان پکڑا اور انہیں فرش پر گرا دیا تھا۔
یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب شہزازہ ولیم نے ہیری کی بیوی میگھن مارکل کو ’پیچیدہ اور بدتمیز‘ قرار دیا جس کے بعد انہوں نے ہیری کو فرش پر گرایا۔
ہیری کی کتاب میں دونوں بھائیوں کے درمیان حالیہ تنازع کا انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب ان کے والد شہزادہ چارلس اپنی والدہ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کے گزشتہ برس ستمبر میں 96 سال کی عمر میں انتقال کے بعد رواں سال مئی میں تاجپوشی کی تیاری کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ہیری اور ان کی اہلیہ 41 سالہ میگھن مارکن نے نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری میں برطانوی شاہی خاندان کے ساتھ ہونے والے تجربات کا ذکر کیا تھا اور ساتھ ہی مارچ 2020 میں شاہی حیثیت سے دستبردار ہوکر عام افراد کی طرح زندگی گزارنے کے لیے امریکا منتقل ہونے کی بھی وجوہات بتائی تھیں۔
ڈاکیومنٹری میں اس جوڑے کے شاہی خاندان، میڈیا اور عوام سے مشکل تعلق کی بات ہوئی تھی۔
شہزادہ ہیری ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ وہ ادارہ نہیں بلکہ ایک خاندان چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے والد اور بھائی کو واپس لانا چاہتے ہیں۔
شہزادہ ہیری کا برطانیہ کے ’آئی ٹی وی‘ چینل کے ساتھ انٹرویو رواں ہفتے نشر ہوگا۔