فحش الزامات: ایف آئی اے، پی ٹی اے کو کبریٰ خان کے خلاف توہین آمیز مواد ہٹانے کی ہدایت
سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ادکارہ رابعہ اقبال عرف کبریٰ خان کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کو ہٹانے کی ہدایت دیتے ہوئے اگلی سماعت پر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت کی جانب سے یہ ابتدائی حکم اس وقت سامنے آیا جب اداکارہ کبریٰ خان نے سابق فوجی افسر اور یوٹیوبر عادل راجا کی جانب سے لگائے گئے ’توہین آمیز، ہتک انگیز، اشتعال انگیز اور سنگین اور من گھڑت الزامات‘ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل عادل راجا نے کبریٰ خان اور دیگر 3 اداکاراؤں کے خلاف سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پرسنگین الزامات عائد کیے تھے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل، پی ٹی اے کے چیئرمین اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے مذکورہ حکام کو سماعت کی اگلی تاریخ تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
کبریٰ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر درخواست کی کاپی شیئر کی۔
اداکارہ نے درخواست میں کہا ہے کہ یوٹیوبر عادل راجا نے 4 اداکاراؤں کے خلاف من گھڑت الزامات عائد کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عادل راجا نے الزام لگا کر اداکاراؤں کے وقار کو مجروح کیا، یوٹیوبر نے الزام لگایا کہ پاکستان کی ٹاپ ماڈلز و اداکاراؤں کو انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ نے سیاستدانوں کو ورغلانے کے لیے استعمال کیا۔
اداکارہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ عادل راجا نے بعد ازاں ایک اور ویڈیو اَپ لوڈ کرتے ہوئے معاملے کو واضح کیا اور اپنے پچھلے بیان سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا سائٹ اور سائبر اسپیس پر اداکاراؤں کے خلاف مواد جاری کرنے کے بعد اس تمام عمل کے دوران اداکاراؤں کی عزت و وقار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہتک آمیز مواد ہٹانے کے لیے ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن یوٹیوبر کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی سوشل میڈیا ویب سائٹ سے توہین آمیز مواد کو ہٹایا گیا ہے۔
انہوں نے عدالت سے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو ملزم کے خلاف پاکستان الیکٹرونک کرائم ایکٹ 2016 کے تحت فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں عدالت نے حکام کو معاملے کی فوری تحقیقات کرنے کا حکام دے دیا۔
یوٹیوبر عادل راجا کا یوٹیوب ویڈیو میں دعویٰ
خیال رہے کہ سابق فوجی افسر کہلانے والے یوٹیوبر عادل راجا نے 31 دسمبر کو آرمی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف سنگین اور بے بنیاد الزامات عائد کیے تھے۔
یوٹیوبر کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ پاکستان کی معروف ماڈلز و اداکاراؤں کو انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ نے سیاستدانوں کو ورغلانے کے لیے استعمال کیا، تاہم انہوں نے بغیر کسی ٹھوس شواہد کے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انکشافات اُن کے ’ذرائع‘ کی جانب سے موصول ہوئے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اداکاراؤں کو جب سیاستدانوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا تو اس وقت ان کی نامناسب ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔
یوٹیوبر نے کسی اداکارہ یا ماڈل کا واضح نام لیے بغیر ان کے ناموں کے ابتدائی انگریزی حروف بتائے تھے، عادل راجا نے بتایا تھا کہ چار ٹاپ ماڈلز و اداکاراؤں میں ایک ایم کے (MK)، دوسری کے کے (KK)، تیسری ایم ایچ (MH)، اور چوتھی ایس اے (SA) ہیں۔
معاملہ اس وقت شدت اختیار کرگیا جب اداکارہ کبریٰ خان نے یوٹیوبر کے بے بنیاد الزامات کے خلاف پاکستان سمیت برطانیہ میں بھی قانونی چارہ جوئی کرنے کی دھمکی دی تھی۔
عادل راجا نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کبریٰ خان کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی۔
یوٹیوبر نے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں کی ’مذمت‘ کی۔
انہوں نے جوابی ویڈیو میں اداکارہ پر الزام لگایا کہ کبریٰ خان نے اپنی پوسٹ میں واضح طور پر ان کا نام لے کر انہیں بدنام کیا۔
اسی دوران متعدد مشہور شخصیات نے کبریٰ خان کی حمایت کرتے ہوئے یوٹیوبر کی جانب سے الزمات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا۔