• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قبل از وقت انتخابات کی مخالفت کی تو تاخیر کی بھی مخالفت کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

شائع January 5, 2023
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذولفقار علی بھٹو کی طرف سے 1973 کا آئین امانت ہے—فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذولفقار علی بھٹو کی طرف سے 1973 کا آئین امانت ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ وقت پر انتخابات کے حق میں رہی ہے اور اگر ہم قبل از وقت انتخابات کی مخالف کرتے ہیں تو ان میں تاخیر کی بھی مخالفت کریں گے۔

کراچی میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر کسی کے ذہن میں یہ بات ہے کہ وہ عام انتخابات میں تاخیر کریں گے اور پیپلز پارٹی ان کی مخالفت نہیں کرے گی تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عام انتخابات میں بہت وقت ہے مگر آج سے اس بات کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا یہ تاریخی مؤقف رہا ہے کہ جہاں بھی ہوں جیسے بھی ہوں مگر انتخابات وقت پر ہی ہونے چاہیئیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ اس بات کے حق میں رہی ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم قبل از وقت انتخابات کی مخالف کرتے ہیں تو ان میں تاخیر کی بھی مخالفت کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذولفقار علی بھٹو کی طرف سے 1973 کا آئین امانت ہے جس کی بحالی کے لیے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے 30 برس جدوجہد کی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 1973 کے آئین کی اصل صورت میں بحالی کے لیے آصف زرداری نے 2007 سے این ایف سی ایوارڈ، اٹھارویں آئینی ترمیم کی صورت میں کردار ادا کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2023 اس آئین کی گولڈن جوبلی کا سال ہے اس لیے ہم پورے ملک میں اس حوالے سے تقریبات منعقد کریں گے اور جمہوری سفر کو آگے بڑھائیں گے تاکہ نوجوانوں کو جمہوریت اور اس کے لیے کی گئی جدوجہد سے آگاہ کیا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری جدوجہد کا مقصد تھا کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں اور ہم نے اس بات کا بھی خیرمقدم کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اعلان کیا کہ وہ غیرسیاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ادارے کی نمائندگی کرتے ہوئے غلط باتوں کو تسلیم کیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا اور آئینی دائرے میں رہ کر کام کریں گے۔

وزیر خارکہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چونکہ یہ وعدہ کیا گیا ہے تو اس کو عملی شکل دینے کے لیے سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں نفرت کی سیاست کو فروغ دیا جا رہا ہے جو ہمارے معاشرے اور سیاست کے لیے خطرہ ہے اور س سے بڑھ کر جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ جمہوری رہی ہے جس نے ہمیشہ جمہوریت کو فروغ دیا ہے،لہٰذا یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک میں نفرت کو اس سطح پر فروغ دیا جا رہا ہو کہ ہر جگہ تقسیم نظر آ رہی ہو اور پیپلز پارٹی خاموشی سے بیٹھ جائے۔

’سیاسی جماعتوں کے لیے کوڈ آف کنڈٹ‘

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں، تمام اداروں اور سیاست کے لیے مل کر کام کریں اور ایک کوڈ آف کنڈکٹ متعارف کیا جائے جس کے تحت ہی تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کریں اور انتخابات میں حصہ لیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ نیا کوڈ آف کنڈکٹ تیار کرنے کے لیے پیپلز پارٹی نے ایک کمیٹی تشیکل دی ہے جو تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی چاہے وہ پارلیمان میں ہوں یا پارلیمان سے باہر۔

’دہشت گردی سے متعلق پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف رہا ہے‘

بلاول بھٹور زرداری نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی سے متعلق پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف رہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گرد اور انتہاپسند پاکستان، مذہب، انسانیت کے دشمن ہیں اس لیے ہم کہتے رہے ہیں کہ ان کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دیگر مجرموں کے ساتھ ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی نے قومی سلامتی میں ہونے والے فیصلوں کی تائید کی ہے اور ہم اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بھی جلد از جلد بلایا جائے۔

’قائد عوام کو انصاف نہیں دے سکتے تو پھر عدالتوں کو تالے لگا دیں‘

انہوں نے کہا کہ میں آج تمام اداروں سے سوال کرتا ہوں کہ آج جمہوریت کے بانی، ووٹ کا حق دینے والے شہید ذولفقار علی بھٹو کے ساتھ انصاف کیوں نہیں ہوا، میں اپنے پارٹی کارکنان کو کیا جواب دوں۔

وزیر خارجہ نے اعلیٰ عدلیہ، وزیر قانون اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ گزشتہ 12 برس سے زیر التوا شہید ذولفقار علی بھٹو کے کیس کو فوری طور پر سنا جائے اور ہمیں انصاف دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ قائد عوام کو انصاف نہیں دے سکتے تو پھر عدالتوں کو تالے لگا دیں اور عوام کو بتا دیں کہ قائد عوام کو انصاف نہیں دے سکتے ہمارے پاس نہ آئیں۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دی گئی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گرد موت سے ڈرتے ہوں گے میں نہیں ڈرتا، ہم نے پہلے بھی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی دھمکیاں اپنی جگہ مگر ہم اپنے نطریہ اور مؤقف پر قائم ہیں اور پارلیمان آج بھی ملک کا طاقتور ادارہ ہے اور اگر اس کو درست استعمال کیا جائے تو ملک کے ہر مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے کیونکہ ماضی میں بھی پارلیمان کی مدد سے دہشت گردوں کو شکست دی۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ پارلیمان کے پیچھے دہشت گردوں کا فرنٹ مین عمران خان ہے جس نے ان کو بچانے کے لیے ایسے ایسے اقدام کیے جو قومی سلامتی کے خلاف تھے۔

بلاول بھٹور زرداری نے کہا کہ عمران خان نے پہلے آرمی پبلک اسکول کے بچوں کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کو جیل سے رہا کرکے ملک سے باہر بھیجا اور پھر افغانستان میں قیل پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی یہاں واپس لانے کی دعوت دی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024