• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 2 اموات نے خطرے کی گھنٹی بجادی

شائع January 5, 2023
—فائل فوٹو: رائٹرز
—فائل فوٹو: رائٹرز

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق ملک بھر میں کئی ماہ بعد ایک دن میں کورونا سے 2 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں خون کے کینسر میں مبتلا 6 سالہ بچی کورونا وائرس سے انتقال کرگئی جبکہ سندھ میں 75 سالہ شخص کووڈ-19 سے دم توڑ گیا۔

حکام نے بتایا کہ اس سے قبل ہر ہفتے بہت کم اموات رپورٹ ہونے کی وجہ سے شرح اموات صفر کے قریب رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک دن میں 2 اموات ہمارے لیے خطرے کی علامت ہے کیونکہ آئندہ دنوں میں کورونا وائرس کے کیسز اور شرح اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے، کووڈ-19 وائرس ایک طرح کا وبائی زُکام کا وائرس ہے جس کے اثرات موسم سرما میں بڑھ جاتے ہیں۔

این سی او سی کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5 ہزار 126 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 22 نمونوں کے ٹیسٹ مثبت رپورٹ ہوئے جبکہ مجموعی طور پر مثبت کیسز کی شرح 0.43 فیصد رہی۔

پاکستان میں کورونا کے نئے سَب ویریئنٹ کی موجودگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے قومی ادارہ صحت(این آئی ایچ) نے گزشتہ روز (4 جنوری کو) ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’این سی او سی اور این آئی ایچ ملک میں کسی بھی نئے کووڈ-19 سَب ویریئنٹ کی موجودگی کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتا ہے، حال ہی میں ایکس بی بی اومیکرون سَب ویریئنٹ گزشتہ 3 ماہ سے پاکستان میں موجود ہے۔

ایک روز قبل این آئی ایچ نے کہا تھا کہ ایکس بی بی اومیکرون پاکستان میں پھیلنے کے بعد ملک بھر سے اس کے 29 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن یہ بی ایف سیون ویرینٹ نہیں ہے جو چین میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ بی ایف سیون ویریئنٹ وائرس پاکستان میں موجود نہیں ہے۔

وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کے کیسز روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہورہے ہیں لیکن یہ تصدیق کرنا ناممکن ہے کہ یہ وائرس ایکس بی بی ہے یا کوئی ویریئنٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس کی تصدیق کے لیے جینوم مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو کافی طویل عمل ہے اور نمونے سب ویریئنٹ سے تعلق رکھتے ہیں یا نہیں اس کی شناخت کے لیے تین دن سے زیادہ کا وقت لگےگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024