سری لنکا کی آئی ایم ایف سے قرض کی کوششیں، سرکاری بھرتیاں منجمد، ٹیکسز میں اضافہ
سری لنکا نے سرکاری اخراجات کم کرنے کے سلسلے میں نئی سرکاری بھرتیاں منجمد کردی ہیں جہاں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض حاصل کرنے کی کوششوں میں نئے ٹیکسز اور بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق معاشی صورتحال خراب ہونے کے باعث گزشتہ برس اپریل میں دیوالیہ ہونے کے بعد سری لنکا کو آئی ایم ایف سے 2.9 ارب ڈالر کی قسط لینے کے لیے پیشگی شرط کے طور پر قرض کی پائیداری حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
ادھر آئی ایم ایف نے دیوالیہ ملک پر سرکاری خرچے کم کرنے کے لیے سرکاری اداروں کے اخراجات 15 لاکھ سے کم کرکے ٹیکس بڑھانے اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کو فروخت کرنے پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے کی طرف سے عمر کی حد 65 برس سے کم کرکے 60 سال کرنے کے بعد دسمبر میں 2 ہزار سرکاری ملازمین اپنی ملازمت سے رٹائر ہوگئے۔
متعلقہ وزارت کا کہنا ہے کہ رٹائر ہونے والے ملازمین کی جگہ نئے ملازمین کو بھرتی نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری محصولات میں اضافہ کرنے کی کوششوں میں نئے سال کے آغاز میں ہی حکومت نے ذاتی آمدن ور کارپوریٹ پر ٹیکسز دوگنہ کردیے ہیں جبکہ اگست میں 75 فیصد ٹیرف میں اضافے کے بعد بجلی کی نرخوں میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ملکی صدر نے کہا کہ ایندھن، خوراک اور کھاد کی سپلائی بحال ہونے کے باوجود بھی ابھی تک بحران کا خاتمہ نہیں ہوا۔
انہوں نے نئے سال کے آغاز پر کام کے پہلے دن کے موقع پر اپنے ملازمین سے کہا کہ ہمارے مسائل ابھی تک حل نہیں ہوئے اور اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو قرضوں کا بوجھ کم کرنا ہوگا۔
تاہم سری لنکا کو قرض دینے والے اہم ممالک چین اور بھارت اپنے قرضوں سے متعلق معاہدے کا اعلان کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق نئے اقدامات کے پیش نظر وزارت خزانہ نے دارالحکومت کے غیرضروری اخاراجات پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کوئی بھی حکام جو 50 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی وزارت سے کلیئرنگ کیے بغیر اجازت دیتے ہیں تو ان وہ ذاتی طور پر جوابدہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ چھ ماہ قبل جب سری لنکا دیوالیہ ہوا تو گاڑیوں میں پیٹرول ڈلوانے کے لیے ایندھن اسٹیشنوں پر لوگوں کی قطاریں لگی ہوئیں تھی جبکہ ملک میں 13 گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ بھی کی گئے نہ صرف یہ بلکہ خوراک قلت میں بھی سو فیصد اضافہ ہو گیا تھا۔