• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’جب وزیر اعلیٰ اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ رہا ہے تو خیبر پختونخوا کو فنڈز کیسے جاری کیے جائیں‘

شائع January 1, 2023
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کانفرنس یہ واضح کرتی ہے کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کانفرنس یہ واضح کرتی ہے کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جب وزیر اعلیٰ خیبرپخونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ رہے ہیں تو وفاق کیسے فنڈ جاری کرے۔

پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے خیبرپختونخوا حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرے، بصورت دیگر صوبے کی اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف سخت فیصلہ کرنے پر غور کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سرکردہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس صوبے میں جاری بدامنی کی لہر، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی نااہلی اور ناقص پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اے پی سی یہ واضح کرتی ہے کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے جبکہ ڈاکوؤں، لٹیروں اور بھتہ خوروں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں، مگر حکومت اور اس کے وزرا مال بٹورنے میں مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام تر حالات اور واقعات کی روشنی میں اے پی سی حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرے، بصورت دیگر صوبے کی اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف سخت فیصلہ کرنے پر غور کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی صوبے کی ابتر معاشی صورتحال، تاریخ کے بلند ترین قرضوں، اقربا پروری اور صوبے میں جاری کرپشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ 9 برسوں سے قابض حکمرانوں نے 75 سالہ تاریخ میں 900 ارب روپے کے قرضے لے کر غریب صوبے کو مقروض کیا۔

سربراہ جے یو آئی (ف) انہوں نے کہا کہ صوبے میں اب تک ہسپتال، یونیورسٹی یا کسی اور ترقیاتی منصوبوں کا جال نہیں بچھایا جاسکا، لہٰذا صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کو اربوں روپے کا حساب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی بی آر ٹی، مالم جبہ، آٹا ۔ چینی اسکینڈل اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپخونخوا اسمبلی میں اکثریت کی بنیاد پر ہیلی کاپٹر بل محض عمران خان کو نیب مقدمات سے بری کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جس کی مذمت کی جاتی ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ نے خیبرپخونخوا کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام کو رلیف دینے کے لیے آٹے کی قیمت میں کمی کی جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اے پی سی، مرکزی حکومت کی آئینی حیثیت کے حوالے سے صوبائی حکومت کے مبینہ رویے کو آئین کے منافی قرار دیتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ آئین کے مطابق صوبائی حکومت وفاقی حکومت کی حیثیت کو ہر لحاظ سے تسلیم کرے اور غیرآئینی اقدامات سے باز رہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت صوبائی حکومت کو کیسے فنڈ جاری جبکہ وزیر اعلیٰ کہہ رہا ہے کہ ہم اسمبلی تحلیل کرنے جارہے ہیں، یعنی وفاقی حکومت پیسے دے اور آپ اسمبلی تحلیل کردیں تو یہ ملک کو ڈبونے والی بات ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024