گوادر: 5 روز شدید احتجاج کے بعد حالات معمول پر آگئے، کاروباری سرگرمیاں بحال
گوادر میں 5 روز کے شدید احتجاج اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد حالات معمول پر آگئے او ضلع میں کاروباری مراکز دوبارہ بحال ہونا شروع ہوگئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ساحلی شہر اور کراچی سمیت دیگر علاقوں میں ٹریفک بحال ہوگئی ہے۔
گوادر کے مختلف علاقوں میں بازار کھلے رہے تاہم صورتحال بدستور کشیدہ رہی اور لوگوں نے گھروں میں رہنے کو ترجیح دی۔
گوادر کے ڈپٹی کمشنر نے اپنے بیان میں بتایا کہ عوام کے تعاون، حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے مشترکہ طور پر مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جس کے بعد بندرگاہ کے حامل اس شہر اور ضلع کے دیگر علاقوں میں حالات معمول پر آگئےہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دکانیں، کاروبار اور کمرشل سینٹر دوبارہ کھُل ہو چکے ہیں جبکہ شہر میں کاروباری سرگرمیاں دوبارہ بحال ہوچکی ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے حکومت اقدامات اٹھارہی ہے۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ گوادر کے عوام نے ترقی کے خلاف بیانیے کو مسترد کردیا ہے جہاں یہ عناصر گوادر کی ترقی کے لیے حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ اورماڑا اور پسنی کے دو ساحلی علاقوں سمیت گوادر اور دیگر علاقوں میں دھرنے یا احتجاج کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
بلوچستان حکومت نے ضلع میں ایک ماہ کے لیے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کر دی تھی جس کی باعث کسی بھی قسم کے احتجاج، جلوس، ریلی یا 5 سے زائد لوگوں کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر کی صورتحال پر خبر شائع کرنے کے خلاف پولیس نے کراچی کے اردو اخبار کے لیے کام کرنے والے مقامی صحافی حاجی عبیداللہ کو ان کے 3 بیٹوں سمیت گرفتار کرلیا تھا۔
تاہم دیگر صحافیوں کی جانب سے احتجاج اور مداخلت کرنے پر انہیں کچھ دیر بعد رہا کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب احتجاج کی قیادت کرنے والے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن کو بھی گرفتار کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں لیکن حکام نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔
احتجاج میں مظاہرین بنیادی حقوق مثلا پانی، بجلی، گیس اور نوکریوں کا مطالبہ کررہے تھے۔
پانچ دن بعد بھی گوادر میں انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع کی سروس بحال نہیں ہوسکی ہیں۔
جماعت اسلامی ریلی
اسی دوران جماعت اسلامی نے کوئٹہ میں احتجاج میں مظاہرین کی گرفتاریوں کے خلاف ریلی نکالی جہاں پولیس نے گوادر میں حق دو تحریک کے حامیوں اور کارکن پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا تھا۔
گزشتہ روز (30 دسمبر کو) مظاہرین میزان چوک میں جمع ہوئے اور مختلف سڑکوں میں مارچ کیا، انہوں نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس میں حکومت اور گوادر کی انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے۔
پارٹی کے صوبائی رہنماؤں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور گرفتار مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
جماعت اسلامی نے خضدار اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی احتجاج ریلیاں نکالیں۔