ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 29 فیصد اضافہ
پاکستان کے ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے 29 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 29.30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر توانائی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود خوراک کی اشیا بالخصوص گندم کا آٹا اور پیاز سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
کراچی میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2 ہزار 600 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، دوسری جانب کوئٹہ میں 2 ہزار 560 روپے، پشاور میں 2 ہزار 500 روپے اور لاہور میں ایک ہزار 295 روپے میں آٹا فروخت ہورہا ہے۔
دیگر صوبوں کے مقابلے پنجاب میں آٹے کی قیمت کم ہے جبکہ اسلام آباد میں 20 کلو آٹے کا تھیلا صرف ایک ہزار 300 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
اسلام آباد میں فی کلو پیاز کی قیمت 260 روپے ہے جبکہ پشاور میں 240 روپے، لاہور میں 220 روپے، کوئٹہ میں 210 روپے اور کراچی میں 200 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔
اس کے علاوہ مقامی منڈی سے فصلوں کی آمد کی بدولت گزشتہ دو ہفتوں میں ٹماٹر اور آلو کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی ہے۔
سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ان میں پیاز (498.08 فیصد)، لپٹن چائے کی پتی (65.41 فیصد)، ڈیزل (65.05 فیصد) مرغی (64.20 فیصد)، پیٹرول ( 52.19 فیصد)، نمک (51.99 فیصد)، انڈے (49.11 فیصد)، مونگ کی دال (46.94 فیصد)، کیلے (45.06 فیصد)، چنے کی دال (44.42 فیصد) اور سرسوں کا تیل (41.64 فیصد) شامل ہیں۔
تاہم حساس قیمت انڈیکس میں زیر جائزہ ہفتے میں 0.09 فیصد کی معمولی کمی ہوئی۔
اس کی بنیادی وجہ تیل اور کچھ سبزیوں کی قیمتوں میں معمولی کمی ہے۔
آلو کی قیمت میں 8.85 فیصد کمی ہوئی جبکہ ٹماٹر کے نرخ میں 6.02 فیصد، 2.5 کلو گرام گھی 1.47 فیصد، چینی 1.22 فیصد، ایک کلو گرام گھی 0.45 فیصد، 5 لیٹر کوکنگ آئل کی قیمت میں 0.04 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ہفتہ وار مہنگائی میں کمی کی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہے۔
دوسری جانب ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں انڈے (2.86 فیصد)، باسمتی چاول اور گندم کا آٹا (2.81 فیصد)، ڈبل روٹی (2.70 فیصد)، لکڑی (2.49 فیصد)، ایل پی جی (1.61 فیصد)، بلب (1.27 فیصد) اور کیلے (1.18 فیصد) شامل ہیں۔
حساس قیمت انڈیکس کی مذکورہ پیمائش نے ملک بھر میں 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کو مانیٹر کیا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی مہنگائی ایک سال قبل 12.2 فیصد تھی جو رواں مالی سال کے دوران 23 فیصد ہوجائے گی، اس کی بنیادی وجہ توانائی کی بلند قیمتیں، سیلاب اور روپے کی قدر میں کمی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بھی اپنی حالیہ رپورٹس میں تقریباً اسی طرح کے تخمینے لگائے تھے۔