چین کے صدر شی جن پنگ کے سابق معاون ’وولف ویریئر‘ کن گانگ نیا وزیر خارجہ مقرر
چین نے تلخ تعلقات میں نرمی کے لیے امریکا میں تعینات اپنے سفیر اور صدر شی جن پنگ کے سابق معاون کن گانگ کو وانگ یی کی جگہ نیا وزیر خارجہ مقرر کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق چین نے امریکا سے تعلقات مستحکم کرنے کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے وزیر خارجہ کے منصب پر رہنے والے وانگ یی کی جگہ 56 سالہ کن گانگ کو وزیر خارجہ بنایا ہے۔
اکتوبر میں وانگ یی کو چینی کمیونسٹ پارٹی میں اہم عہدہ دے کر ترقی دی گئی تھی اور توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ ان کا خارجہ پالیسی میں بھی اہم کردار ہوگا۔
وزیر خارجہ بننے کے بعد اپنے پہلے بیان میں کن گانگ نے کہا کہ تمام انسانیت کو درپیش مشترکہ چیلنجز حل کرنے کے لیے چین کی سفارت کاری اپنی حکمت، اقدامات اور توانائی کی پیش کش کرے گی۔
کن گانگ چین کی مختلف عہدوں کے ذریعے تیزی سے وزارت خارجہ میں عروج پر پہنچے جہاں 2006 سے 2014 کے درمیان وزارت خارجہ کے ترجمان کے طور پر کام کیا، 2014 اور 2018 کے دوران صدر شی جن پنگ کے چیف پروٹوکول افسر رہے۔
رپورٹ کے مطابق بطور ترجمان وہ اپنے دیگر ساتھیوں میں سب سے پرانے چینی سفارت کاروں میں سے ایک ہونے کی وجہ سے نمایاں رہے جنہوں نے چین کی جارحانہ خارجہ پالیسی کے دفاع میں مؤثر تبصرے کیے، جس کو بعد میں ’وولف ویریئر ڈپلومیسی‘ کا نام دیا گیا۔
چین کے نئے وزیر خارجہ نے امریکا کے ساتھ کام کرنے کی آمادگی کا بھی اظہار کیا جہاں وہ جولائی 2021 میں امریکی اور چینی حکام کے درمیان غیرمعمولی محاذ آرائی کے بعد واشنگٹن پہنچے تھے اور اعلان کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے مواقع اور امکانات کے حامل ہیں۔
شی جن پنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن نے نومبر میں ہونے والی بات چیت کے دوران مسلسل تعاون کا وعدہ کیا تھا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان نئی سرد جنگ روکنا اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے 2023 کے اوائل میں چین کا دورہ کرنا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے انڈو پیسیفک کوآرڈینیٹر کرٹ کیمبل نے کہا کہ چین مختصر وقت میں امریکا کے ساتھ مستحکم تعلقات چاہتا ہے کیونکہ چین کو اقتصادی اور ایشیا میں اپنی پالیسیوں میں پیچھے رہ جانے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں