اسلام آباد: بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے پر الیکشن کمیشن نے عدالت میں جواب جمع کروادیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروادیا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی (جے آئی) نے 27 دسمبر کو اسلام آباد میں انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے نئی ٹائم لائن جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن 31 دسمبر کو انتخابات کروانے کے لیے تیار نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 101 سے 125 تک یونین کونسلز میں اضافے کی وجہ سے کمیشن 31 دسمبر کو انتخابات نہیں کروا سکتی، انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ان یونین کونسلز میں انتخابات کے لیے 60 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔
بعد ازاں آج الیکشن کمیشن نے اخراجات کی تفصیلات ہائی کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اب تک 5 کروڑ 52 لاکھ 98 ہزار 694 روپے خرچ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ادائیگی بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ، الیکشن مٹیریل، اسٹیشنری، پیٹرولیم چارجز پر ہوئی ہیں، جبکہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل کے لیے 15 کروڑ 72 لاکھ 48 ہزار 694 روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ عدالت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے ایک اور جواب جمع کروایا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’کمیشن، بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے سنجیدہ ہے، ہم نے بروقت بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا جو ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا۔‘
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ’ہم الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219 (1) کے تحت لوکل گورنمنٹ قوانین کو مدنظر رکھ کر الیکشن کروائیں گے، جب الیکشن کی تیاری مکمل ہوتی ہے تو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے قوانین میں تبدیلی سے بروقت الیکشن میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔‘
کمیشن نے جواب میں مزید کہا کہ دفعہ 219 (ایک) اور (4) آپس میں متصادم ہیں۔
الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219 (ایک) لوکل گورنمنٹ قوانین کے تحت صوبائی اور مرکز میں بلدیاتی الیکشن کا مینڈیٹ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے 120 روز میں بلدیاتی انتخابات کرانا لازمی ہوتا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں قوانین میں تبدیلی کرتی ہیں تو انتخابات کرانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون میں ترمیم کا مقصد وفاقی یا صوبائی حکومتوں کو الیکشن کے قریب قوانین میں ترمیم سے روکنا ہے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے 120 دن کے اندر انتخابات پر اصرار کیا، وزیر قانون نے بھی 4 ماہ کے اندر انتخابات پر رضا مندی ظاہر کی جبکہ وزارت داخلہ نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے مقامی رہنما علی نواز اعوان نے وکیل سردار تیمور اسلیم کے ذریعے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ 2 جون 2022 کو الیکشن کمیشن نے 50 یونین کونسلز میں انتخابات کروانے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کردیا جس کے بعد یہ تعداد 101 ہوگئی، اس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ انتخابات 31 دسمبر کو ہوں گے۔
تاہم وفاقی کابینہ کو ایک سمری بھیجی گئی جس میں یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنے کی درخواست کی تھی۔
سمری کی بنیاد پر 19 دسمبر کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر 125 کردی گئی تھی۔