• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

خطے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی تعداد 7 ہزار سے 10 ہزار تک ہے، رانا ثنااللہ

شائع December 28, 2022
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو وفاق سے مدد درکار ہوگی تو تعاون کریں گے—فائل/فوٹو: ڈان
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو وفاق سے مدد درکار ہوگی تو تعاون کریں گے—فائل/فوٹو: ڈان

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ خطے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کی تعداد 7 ہزار سے 10 ہزار کے درمیان ہے اور ان میں پہلے ہتھیار ڈالنے والے بھی شامل ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ کو انٹرویو میں وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ خطے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی تعداد 7 ہزار سے 10 ہزار کے درمیان ہے اور ان کے ساتھ ان کے اہل خانہ کی تعداد 25 ہزار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھتہ اور بلیک میلنگ جیسے جرائم میں مقامی افراد بھی شامل ہیں اور الزام عائد کیا کہ صوبائی حکومت انہیں روکنے میں ناکام رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی سب سے بڑی وجہ خیبرپختونخوا حکومت اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی ناکامی ہے کیونکہ روکنا ان کا کام تھا‘۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی فوج ہے اور اگر صوبائی حکومت صورت حال سے نمٹ نہیں سکتی ہے تو وہ وفاقی حکومت سے درخواست کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج دہشت گردی کے اس طرح کے تمام جرائم سے نمٹے گی‘۔

کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے مذاکرات اور سیز فائر اپنی بحالی کے لیے استعمال کرنے کے تاثر سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ گروپ کبھی منتشر نہیں ہوا اور افغان طالبان کی کامیابی سے مزید مضبوط ہوا۔

دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر کثیرالجماعتی یا قومی سلامتی اجلاس کی تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس کے ہونے چاہیئں لیکن زور دیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو پہلے وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھنے اور مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو صوبے میں امن و امان کے حوالے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور مرکز سے جو تعاون درکار ہوگا اس کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں ہمارے دو اجلاس ہوئے جہاں وزیراعلیٰ کو دعوت دی گئی لیکن وہ نہیں آئے کیونکہ وہ وفاقی دارالحکومت میں لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور پارٹی سربراہ عمران خان کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی تھی‘۔

آڈیو لیکس

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حالیہ آڈیولیکس کے حوالے سے ایک سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’جب ایک آدمی کو پرواہ نہ ہو اور شرم نہ ہو تو اس طرح کی چیزیں ریکارڈ ہو جاتی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ چیزیں اس وقت ریکارڈ ہوئی ہیں جب ہمارا ان کے ساتھ کوئی تنازع نہیں تھا یا کسی اور کا بھی تنازع نہیں تھا اور اس وقت بطور پروجیکٹ سلیکٹ نہیں ہوا تھا‘۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس آئیں تو فرانزک کراویا تھا وہ صحیح ہیں اور میرا نہیں خیال کہ ویڈیوز کو دیکھا جاسکتا ہے یا کوئی لیک کرکے کوئی مقصد حاصل کرے گا۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے پاس نہیں ہیں اور ہم لیک نہیں کر رہے ہیں اور اگر میرے پاس ہوں تو میں لیک کرنے کے حق میں نہیں ہوں لیکن ایک آدمی کے پاس نہیں ہیں مختلف لوگوں کے پاس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ غیرسیاسی لوگ ہیں اور ان کے دوسرے مقاصد بھی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024