چین: کورونا کیسز میں اضافہ، ہسپتالوں میں مریضوں کا شدید دباؤ
چین میں کورونا کیسز میں اضافے کے نتیجے میں ہسپتالوں میں شدید دباؤ کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کورونا کے پھیلاؤ میں اضافے کی شدت اور سرکاری اعداد و شمار پر شک کا اظہار کرتے ہوئے متعدد ممالک نے چین کا سفر کرنے والے شہروں کے لیے نئے سفری قواعد پر غور شروع کر دیا ہے۔
چین کے شہر چینگڈو کے بڑے ہسپتال ہوگژی کے عملے نے بتایا کہ 7 دسمبر کو پابندیوں میں نرمی کے بعد سے کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال میں بہت زیادہ مصروف ہوگئے ہیں۔
ہسپتال کے باہر ایمبولینس ڈرائیور نے شناخت چھپاتے ہوئے بتایا کہ میں یہ کام 30 سال سے کر رہا ہوں اور میں نے ایسا رش پہلے نہیں دیکھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہسپتال میں ایمرجنسی کے اندر اور باہر لوگوں کی لمبی قطاریں ہیں، ایمبولینس میں آنے والے زیادہ تر مریضوں کے آکسیجن لگی تھی تاکہ انہیں سانس لینے میں مدد مل سکے۔
محمکہ ایمرجنسی کی فارمیسی کے عملے نے بتایا کہ تقریباً تمام ہی کورونا کے مریض ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں کورونا سے متعلقہ ادویات کا ذخیرہ نہیں ہے، صرف علامات جیسا کہ کھانسی سے متعلق ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق بیجنگ کے ہسپتال چیوینگ کے حکام زینگ یوہوا نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں آنے والے مریض عمررسیدہ اور شدید بیمار تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 450 سے 550 کے درمیان ہوچکی تھی جو تقریباً 100 مریض روزانہ کی ہوتی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نرسوں اور ڈاکٹروں سے کام کرنے کا کہا گیا ہے اور دیہاتی کمیونٹی میں ریٹائر ہونے والے طبی عملے کو مدد کے لیے دوبارہ بلایا جارہا ہے، اس کے علاوہ چند شہروں کو بخار کی ادویات حاصل کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
سرکاری اخبار روزنامہ چائنا نے تصویر شائع کی ہے، جس میں عمر رسیدہ مریضوں کی قطار دکھائی گئی ہے، جس میں چند لوگ آکسیجن ٹیوبز کے ذریعے سانس لے رہے ہیں۔
اسی طرح متعدد تصاویر میں طبی عملے کو سر سے لے کر پاؤں تک سفید لباس میں ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت یونٹس میں کام کرتے دکھایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ چینی حکومت کی جانب سے 7 دسمبر کو انتہائی سخت لاک ڈاون کے خلاف غیر معمولی احتجاجی مظاہروں کے بعد کووڈ 19 پابندیوں میں نرمی کردی گئی تھی۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے نئی گائیڈلائنز کے اعلان میں بتایا گیا تھا کہ نئی گائیڈ لائنز کے تحت جن افراد کو کورونا کی ہلکی علامات ہیں وہ گھر میں ہی قرنطینہ ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ پی سی آر ٹیسٹنگ کے لیے لمبے طریقہ کار میں بھی نرمی کی گئی۔
اسی طرح بتایا گیا تھا کہ جو لوگ صوبے سے باہر سفر کرنا چاہتے ہیں انہیں ائیرپورٹ پر کورونا ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی 48 گھنٹے قبل کا کورونا منفی ٹیسٹ دکھانا لازمی ہوگا۔
26 دسمبر کو ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شنگھائی کے قریب واقع چین کے بڑے صنعتی صوبے ژجیانگ میں روزانہ تقریباً دس لاکھ نئے کووِڈ 19 کے مثبت کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جب کہ آنے والے دنوں میں انفیکشن کی تعداد دگنی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
23 دسمبر کو رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں ایک مرتبہ پھر کورونا کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے اور وہاں کے ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ دسمبر 2022 کے اختتام تک وہاں متاثر افراد کی تعداد بڑھ کر 25 کروڑ تک ہوسکتی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں بلوم برگ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چین کی نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ہونے والے تازہ اجلاس میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ صرف 20 دسمبر کے دن ہی کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 کروڑ 70 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
کورونا کی وبا تین سال قبل دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے ہی شروع ہوئی تھی، تاہم رواں سال کے آغاز تک دنیا بھر میں اس میں نمایاں کمی ہوئی تھی۔
اگرچہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اب کورونا میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوچکی ہے، تاہم اب چین میں ایک مرتبہ پھر کورونا کے تیزی سے بڑھنے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔