الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے، ٹیکنوکریٹ حکومت کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے، عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے، جبکہ ابھی انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔
لاہور پریس کلب کی نومنتخب گورننگ باڈی اور سینئر صحافیوں کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی، جہاں انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے زیادہ پیچھے بیٹھے لوگوں کا الیکشن کے لیے راضی ہونا ضروری ہے۔
عمران خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے اور اگر آئندہ عام انتخابات میں کوئی پولیٹکل انجینئرنگ کی گئی تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی مجھے الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہا۔
پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم صرف ڈرائنگ روم کی جماعت بن کر رہ گئی ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس ملک پر بڑا ظلم کیا اور ہم دیوالیہ ہونے کے قریب کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) قمر باجوہ سے ہماری حکومت کے اچھے تعلقات رہے مگر ان کے نزدیک سیاست دانوں کی کرپشن بے معنی تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترمیم کر کے 1100 ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ختم کر دیے گئے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مفادات بیرون ملک ہیں، جب دونوں خاندانوں کے مفادات پاکستان سے نہیں ہیں تو ان سے میثاق معیشت کیسے کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں 5 فیصد دیوالیہ کا خطرہ تھا جو اب 90 فیصد ہو چکا ہے، ملک پر قبضہ گروپ کا راج اور جنگل کا قانون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی قائم کیے بغیر پاکستان کے مسائل حل نہیں ہو سکتے جبکہ ملک میں استحکام کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تھے لیکن آخر میں آکر قمر جاوید باجوہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حسین حقانی پیسے پاکستان سے لے رہے تھے لیکن وہاں لابنگ حکومت کے خلاف کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے بات چیت نہ کی گئی تو ملک میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوسکتا ہے، مزید کہا کہ جس طرح میڈیا میرے دور میں مہنگائی پر بولتا تھا آج وہ میڈیا خاموش ہے۔