• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

افغانستان: خواتین اسٹاف پر کام کی پابندی کے بعد 5 امدادی گروپس کی سرگرمیاں معطل

شائع December 26, 2022
افغان طالبان نے این جی اوز کو خواتین کو ملامت پر رکھنے سے روک دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
افغان طالبان نے این جی اوز کو خواتین کو ملامت پر رکھنے سے روک دیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان طالبان کی طرف سے غیرمنافع بخش تنظیموں (این جی اوز) کو خواتین اسٹاف نہ رکھنے کے احکامات کے بعد ’کرسچین ایڈ‘ نامی غیرملکی امدادی گروپ نے بھی افغانستان میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان حکام کی طرف سے این جی اوز میں خواتین اسٹاف نہ رکھنے کے احکامات جاری کرنے کے بعد افغانستان میں کام کرنے والے پانچویں امدادی گروپ ’کرسچین ایڈ‘ نے بھی اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

کرسچین ایڈ گروپ کے گلوبل پروگرامز کے سربراہ رے حسن نے کہا کہ طالبان کے ایسے اعلان پر گروپ کی طرف سے ان سے وضاحت مانگی گئی اور حکام پر اعلان واپس لینے پر زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقستمی سے ہم اپنے منصوبوں پر کام روک رہے ہیں۔

کرسچین ایڈ کا بیان ’سیو دی چلڈرن‘ نامی ایک اور گروپ کی طرف سے مشترکہ بیان جاری ہونے کے بعد سامنے آیا۔

رے حسن نے کہا کہ افغانستان میں لاکھوں لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں اور یہ اطلاعات ہیں کہ خاندان اس قدر مایوس ہیں کہ وہ کھانا خریدنے کے لیے اپنے بچے بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں جو کہ انتہائی دل دہلا دینے والی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی سے صرف ضرورت مند لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مدد کرنے کی ہماری صلاحیت کم ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنےکے بعد افغان طالبان نے ملک میں کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی بھی شامل ہے۔

تعلیم، صحت، ایمرجنسی خدمات اور دیگر مسائل پر کام کرنے والی انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کی افغانستان میں 3 ہزار خواتین ملازمین ہیں جنہوں نے بھی سروسز معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے طالبان حکام نے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کی تھی جس کی عالمی برادری نے بھرپور مذمت کی تھی جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں شدید مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

اس سے قبل طالبان حکام کی جانب سے جامعات میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کیے جانے کے خلاف خواتین نے کابل میں شدید احتجاج کرتے ہوئے اپنے حقوق کا مطالبہ کیا تھا۔

مظاہرہ کرنے والی خواتین نے کہا تھا کہ ’طالبان نے خواتین کو جامعات سے نکال دیا ہے، ہماری مدد کریں، حقوق سب کے لیے ہوں یا پھر کسی کے لیے نہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024