• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

قیام پاکستان سے اب تک صدور ، وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کی درخواست پر رپورٹ طلب

شائع December 26, 2022
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو صدر اور وزیراعظم کی حد تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟ — فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو صدر اور وزیراعظم کی حد تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟ — فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیام پاکستان سے اب تک صدور اور وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف سے متعلق کابینہ ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے قیام پاکستان سے اب تک صدور اور وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست میں پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا شاہ نے کہا کہ میرے خیال سے 1990 سے پہلے کا تو ریکارڈ ہی دستیاب نہیں ہوگا، ایسی معلومات تو ویب سائٹ پر ہونی چاہئیں۔

عدالت نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ دستیاب ہو، ریکارڈ ملے تو دے دیں، وکیل نے کہا کہ پٹیشنر نے 1947 سے لے کر اب تک کے صدور اور وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کی تفصیل طلب کی ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے کلاسیفائیڈ کہہ کر معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا، پاکستان انفارمیشن کمیشن نے 29 جون کو آرڈر دیا مگر 5 ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود اس پر بھی عمل نہیں ہوا، عدالت نے کہا کہ باقی پبلک سرونٹس کو بھی اس میں شامل کیوں نہیں کیا؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو صدر اور وزیراعظم کی حد تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟ اس سے آپ کے عزائم کا پتا چل رہا ہے، جو بھی درخواست آتی ہے وہ وزیر اعظم سے متعلق آتی ہے۔

عدالت نے قیام پاکستان سے اب تک صدور اور وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست میں پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ کے دوران ہی لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ قیام پاکستان کے بعد سے سیاسی حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو غیر ملکی شخصیات کی جانب سے ملنے والے توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔

1947 سے اب تک توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو 16 جنوری تک تمام تفصیلات عدالت میں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر ممالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔

یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق تحائف اور اس طرح کی موصول ہونے والی دیگر اشیا کو کابینہ ڈویژن میں رپورٹ کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024