• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی ٹیسٹ: بابر کی شاندار سنچری، پاکستان کے پہلے روز 5 وکٹوں پر 317 رنز

شائع December 26, 2022
بابر اعظم کا سنچری مکمل کرنے کے بعد ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی
بابر اعظم کا سنچری مکمل کرنے کے بعد ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی
عبداللہ شفیق کی وکٹ لینے پر ساتھی کھلاڑی اعجاز پٹیل کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
عبداللہ شفیق کی وکٹ لینے پر ساتھی کھلاڑی اعجاز پٹیل کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم ٹاس کا سکہ اچھا رہے ہیں— فوٹو بشکریہ پی سی بی
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم ٹاس کا سکہ اچھا رہے ہیں— فوٹو بشکریہ پی سی بی

نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں کپتان بابر اعظم کی شان دار سنچری اور سرفراز احمد کے ساتھ قیمتی شراکت کی بدولت پاکستان نے پہلے روز اپنی پوزیشن مستحکم کرتے ہوئے 5 وکٹوں پر 317 رنز بنا لیے۔

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو باؤلنگ کی دعوت دی۔

پاکستان نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو چوتھے ہی اوور میں 12 کے اسکور پر عبداللہ شفیق نے اعجاز پٹیل کی گیند کو کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کی کوشش کی اور اسٹمپ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔

ابھی قومی ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ شان مسعود نے بھی اسپنر ڈگ بریسویل کی گیند کو آگے بڑھ کر کھیلنے کی کوشش کی تھی اور ٹام بلنڈل نے ایک مرتبہ پھر بیلز اڑانے میں کوئی غلطی نہ کی۔

دو کھلاڑیوں کے پویلین لوٹنے کے بعد امام الحق کا ساتھ دینے کپتان بابر اعظم آئے اور دونوں نے مل کر اسکور کو 47 تک پہنچا دیا۔

اس موقع پر نیوزی لینڈ کو بابر اعظم کی قیمتی وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن پہلی سلپ میں موجود ڈیرل مچل کیچ نہ کر سکے۔

البتہ نیوزی لینڈ کو تیسری وکٹ کے لیے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑا اور دو گیندوں بعد ہی بریسویل کی گیند پر امام کیچ دے کر پویلین چلتے بنے۔

بابر اور سعود شکیل نے چوتھی وکٹ کے لیے 62 رنز کی شراکت قائم کی بالخصوص قومی ٹیم کے کپتان نے نسبتاً جارحانہ انداز اپنایا اور نصف سنچری کی۔

پاکستان کو کھانے کے وقفے سے محض ایک اوور قبل اس وقت دھچکا لگا جب کپتان ساؤدھی نے خود باؤلنگ پر آنے کا فیصلہ کیا اور سعود شکیل باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں سلپ میں کیچ دے بیٹھے۔

کھانے کے وقفے کے بعد سرفراز اور بابر نے محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے سست روی سے اسکور آگے بڑھانا شروع کیا۔

دونوں کھلاڑیوں نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 114 رنز کی شراکت قائم کی جبکہ اس دوران بابر اعظم نے اپنی سنچری بھی مکمل کر لی۔

دونوں کھلاڑیوں نے دوسرے سیشن میں کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور ذمہ دارانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

چائے کے وقفے کے بعد ہوم گراؤنڈ کراچی پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے سرفراز نے بھی قومی ٹیم میں واپسی کو یادگار بناتے ہوئے نصف سنچری اسکور کر لی۔

بابراعظم اور سرفراز احمد نے پانچویں وکٹ میں 196 رنز کی شان دار شراکت کی تاہم سرفراز اپنی سنچری مکمل نہ کر پائے۔

دوسری جانب کپتان بابراعظم نے رواں برس سب سے زیادہ رنز بنانے اور 50 رنز سے طویل اننگز کھیلنے کا ریکارڈ اپنے نام کرنے بعد بھی شان دار بیٹنگ کی اور 150 رنز کا سنگ میل بھی عبور کرلیا۔

بابراعظم اور سرفراز احمد نے پانچویں وکٹ میں 196 رنز کی شان دار شراکت کی تاہم سرفراز اپنی سنچری مکمل نہ کر پائے۔

سرفراز احمد 9 چوکوں کی مدد سے 86 رنز بنا کر اعجاز پٹیل کی گیند پر آؤٹ ہوئے، جو پاکستان کی پانچویں وکٹ تھی جو 306 کے مجموعی اسکور پر گری۔

پاکستان نے کراچی ٹیسٹ کے پہلے روز جب کھیل کا اختتام ہوا تو کپتان بابراعظم کے 161 رنز کی بدولت 5 وکٹوں کے نقصان پر 317 رنز بنائے ہیں، بابر اعظم وکٹ پر موجود ہیں اور آغا سلمان 3 رنز بنا کر کھیل رہے تھے۔

اس سے قبل پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ کی فائنل الیون میں تین تبدیلیاں کی ہیں اور امام الحق کی قومی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔

پاکستان کی ٹیم میں تجربہ کار سرفراز احمد کی چار سال بعد واپسی ہوئی ہے جبکہ میر حمزہ بھی 2018 کے بعد اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلیں گے۔

ادھر نیوزی لینڈ کی ٹیم نے کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے تین اسپنرز کو فائنل الیون کا حصہ بنایا ہے۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔

پاکستان: بابر اعظم(کپتان)، عبداللہ شفیق، امام الحق، شان مسعود، سعود شکیل، سرفراز احمد، آغا سلمان، نعمان علی، ابرار احمد، میر حمزہ، محمد وسیم جونیئر۔

نیوزی لینڈ: ٹم سادھی(کپتان)، ٹام لیتھم، ڈیون کونوے، کین ولیمسن، ہنری نکولس، ڈیرل مچل، ٹام بلنڈل، مائیکل بریسویل، ٹم ساؤدھی، اش سودھی، نیل ویگنر اور اعجاز پٹیل۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024