سال 2022 میں ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر کن بین الاقوامی خبروں کو پڑھنا پسند کیا گیا؟
سال 2022 چند ہی روز میں اختتام پذیر ہو رہا ہے، کورونا وبا کے باعث کڑی پابندیوں کے بعد یہ پہلا سال تھا جب دنیا میں رونقیں اور لوگوں کے معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوئے اور حالات کافی حد تک معمول پر لوٹ آئے۔
اس دوران روس-یوکرین جنگ اور سابق جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے قتل سمیت بین الاقوامی سطح پر ایسے بے شمار واقعات رونما ہوئے جو سیاسی منظرنامے پر گہرے نقوش چھوڑے جارہے ہیں۔
اس حوالے سے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے اپنے قارئین کو بروقت باخبر رکھا، تاہم اس دوران کچھ مخصوص موضوعات صارفین کی دلچسپی کا مرکز رہے، سال کے اختتام پر ہم ان میں سے 10 ایسی خبروں کی فہرست جاری کر رہے ہیں جنہیں ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی پر سب سے زیادہ پڑھا گیا۔
10۔ نیوزی لینڈ کے انکار کے بعد رپورٹر نے مدد کیلئے طالبان سے رجوع کرلیا
سال 2022 میں ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں نیوزی لینڈ کی حاملہ صحافی شارلٹ بلیز کی طالبان سے مدد مانگنے کی خبر 10 ویں نمبر پر رہی۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں شائع اپنے ایک مضمون میں شارلٹ بلیز کا کہنا تھا کہ یہ بہت ستم ظریفی ہے کہ کبھی وہ طالبان کے خواتین کے ساتھ سلوک کے بارے میں سوال اٹھاتی تھیں اور اب وہ اپنی حکومت کے خواتین کے ساتھ رویے کے بارے میں سوال اٹھا رہی ہیں۔
نیوزی لینڈ کی حاملہ صحافی نے کہا تھا کہ ان کے اپنے ملک کی جانب سے کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث ان کو ملک واپس آنے سے روکنے کے بعد وہ افغانستان میں پھنسی ہوئی ہیں اور انہوں نے مدد کے لیے طالبان سے رجوع کیا، انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ جب طالبان ایک غیر شادہ شدہ، حاملہ خاتون کو محفوظ پناہ دیتے ہیں تو اس سے آپ کا مؤقف کمزور ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت انتظامات کیے تھے، قومی سطح پر پابندی تھی اور نیوزی لینڈ کے اپنے شہریوں کے لیے بھی ملک واپسی پر افواج کے زیر انتظام قرنطینہ ہوٹلز میں 10 روز علیحدگی میں گزارنے کی شرط عائد کی گئی تھی جس کی وجہ سے وطن واپس آنے والے ہزاروں لوگوں کو جگہ ملنے کا انتظار کرنا پڑا۔
9۔ گرمی کی غیرمعمولی لہر سے بھارت، پاکستان میں ہزاروں ہلاکتوں کا خدشہ
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں نویں نمبر پر پیرس سے شائع ہونے والی ایک تحقیق تھی جس میں پاکستان اور بھارت میں گرمی کی غیر معمولی لہر کے سبب ہزاروں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
مئی میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان میں مارچ اور اپریل میں شدید گرمی کے باعث ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104 فارن ہائیٹ) کے جھلسانے والے گرمی کا سامنا رہا جبکہ سال کے گرم ترین دنوں کا آنا بھی باقی ہے۔
ماحولیاتی سائنسی تحقیق کرنے والے غیر منافع بخش ادارے برکلے ارتھ کے بڑے سائنسدان رابرٹ روہڈے نے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ اس گرمی کی لہر سے ہزاروں لوگ ہلاک ہوسکتے ہیں، اضافی اموات کی تعداد خاص طور پر ادھیڑ عمر تنگ دست افراد زیادہ ہوسکتی ہے، جو بظاہر واضح ہوگی۔
موسمیاتی تبدیلی اور اس کے تباہ کن اثرات کے حوالے سے موحولیاتی ماہرین کی جانب سے مسلسل انتباہ جاری کیا جاتا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد جہاں عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی وہیں ماحولیاتی سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ ہرگز حیران کن نہیں ہے۔
8۔ سعودی عرب: ایک روز میں ریکارڈ 81 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد
سعودی عرب میں ایک روز میں ریکارڈ 81 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کی خبر سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں آٹھویں نمبر پر رہی۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ایک روز میں دہشت گردی سے متعلق مختلف جرائم میں ریکارڈ 81 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا جو گزشتہ سال (2021) میں دی گئی سزائے موت کی مجموعی تعداد (69) سے بھی زیادہ تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان افراد میں داعش، القاعدہ، یمن کے حوثی باغیوں اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مجرمان شامل تھے۔
سعودی عرب سال 2014 کے اواخر سے داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے متعدد فائرنگ کے واقعات اور بم دھماکوں کا ہدف رہا ہے۔
7۔ ارشد شریف کی گاڑی پولیس کی رکاوٹ کے باوجود نہ رکنے پر فائرنگ کا نشانہ بنی، کینین پولیس
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں 7ویں نمبر پر 24 اکتوبر کو کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد اُسی روز کینیا پولیس کی جانب سے جاری ہونے والا سب سے پہلا باضابطہ بیان ہے۔
کینیا کی پولیس نے ارشد شریف کے قتل کے بارے میں جاری بیان میں کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی۔
نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’واقعہ پنگانی پولیس کی جانب سے چوری کی گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے پیش آیا، پولیس افسر نے مگادی جانے والی گاڑی کا پیچھا کیا اور انہوں نے رکاوٹ کھڑی کردی تھی، مقتول کی گاڑی پولیس کے ناکے پر پہنچی اور وہاں سے نکلنے لگی تو ان پر گولی چلائی گئی اور ارشد شریف شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔
6۔ شنزو آبے کا قتل جدید جاپانی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ
رواں برس جولائی میں طویل عرصے تک جاپان کے وزیر اعظم رہنے والے شنزو آبے کے قتل کو جدید جاپان کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ قرار دیا گیا، ان کے قتل پر شائع ہونے والی تفصیلی خبر ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی پر سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں چھٹے نمبر پر رہی۔
شنزو آبے کو 8 جولائی کی صبح ساڑھے گیارہ بجے دارالحکومت ٹوکیو سے 300 کلو میٹر کی مسافت پر واقع چھوٹے سے شہر نارا میں ہونے والے ایک چھوٹے جلسے میں ایک ملزم نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا، جنہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔
شنزو آبے نارا شہر میں اپنی جماعت کے ایک رکن کی حمایت کے لیے تقریر کرنے پہنچے تھے کیونکہ 10 جولائی کو وہاں ایوان بالا کے انتخابات ہونے تھے، ان کے قتل پر نہ صرف جاپانی بلکہ دنیا بھر کے لوگ صدمے کا شکار ہوئے تھے اور زیادہ تر افراد اس بات پر حیران تھے کہ جاپان جیسے ملک میں بھی سیاستدانوں پر قاتلانہ حملے ہوتے ہیں۔
5۔ روس کے خلاف یوکرین کے صدر کا سب سے مؤثر ہتھیار کیا ہے؟
رواں برس روس کا یوکرین پر حملہ بلاشبہ عالمی سیاست کا سب سے غیر معمولی واقعہ تھا جس نے عالمی معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے، کئی لحاظ سے روس سے کہیں زیادہ کمزور ملک یوکرین کی جوابی حکمت عملی پر سب کی نظریں جمی ہوئی تھیں، ایسے میں روس کے خلاف یوکرین کے سب سے مؤثر ہتھیار کی خبر ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی جسے قارئین کی بڑی تعداد نے پڑھنے میں دلچسپی ظاہر کی۔
خبر کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا مخالفین کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار کوئی گن یا بم نہیں بلکہ ’ٹیلی فون‘ ثابت ہوا، روسی فوج کی جانب سے دارالحکومت کیف کے محاصرے کے دوران ولادیمیر زیلنسکی نے لگاتار فون کالز کرکے مغرب کو روس کے خلاف مختلف پابندیوں کے نفاذ کے لیے رضامند کیا، جس کی اس سے قبل توقع بھی نہیں کی جاسکتی تھی۔
اپنے عوام کے لیے یورپی شہریوں کی رائے کا احساس کرتے ہوئے یوکرینی صدر نے مغربی رہنماؤں سے فون پر رابطے کیے، اپنی ٹوئٹر فیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اتحادیوں کی حوصلہ افزائی، ستائش، چاپلوسی اور انہیں برا بھلا کہا، اس عمل کے دوران جو پابندیاں اس سے ایک ہفتے قبل ناقابل تصور تھیں، وہ ایک اخلاقی بنیاد بن گئیں۔
4۔ 40 میل طویل روسی فوجی قافلے کی کیف کو دھمکی، گولہ باری میں شدت
روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کے چھٹے روز روسی ٹینکوں اور دیگر گاڑیوں کے 40 میل طویل قافلے نے یوکرین کو خوف زدہ کردیا تھا جس کی خبر ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی پر سب سے زیادہ پڑھی جانے والی چوتھی بڑی خبر بن گئی۔
یہ وہ وقت تھا جب امریکا نے روس سے لڑنے کے لیے فوج بھیجنے یا یوکرین کی درخواست کے مطابق ’نو فلائی زون‘ نافذ کرنے کو مسترد کر دیا تھا، کیونکہ اس اقدام سے دنیا کی دو عالمی جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔
3۔ امریکا: متنازع مصنف سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے نوجوان کا صحت جرم سے انکار
امریکی ریاست نیویارک میں متنازع مصنف سلمان رشدی پر چاقو سے حملے کے بعد حملہ آور کی جانب سے قتل کی کوشش کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بریت کی اپیل کی خبر ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر تیسری سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبر رہی۔
اس سے 2 روز قبل نیویارک میں ایک ادبی تقریب کے دوران متنازع اور توہین آمیز تحاریر کی وجہ سے قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنے والے بھارتی نژاد برطانوی مصنف سلمان رُشدی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ہنگامی بنیادوں پر ان کی سرجری کی گئی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے سلمان رشدی پر حملے کو شیطانی قرار دیا اور ان کی صحت یابی کے لیے دعا بھی کی تھی۔
2۔ روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے
روس کے یوکرین پر حملے کی خبر رواں برس ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں دوسرے نمبر پر رہی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین کے مشرق میں فوجی آپریشن کے حکم کے بعد یوکرین کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں روسی افواج نے میزائل برسائے اور فوجیں اتاریں جبکہ کیف نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا۔
اُس روز ولادیمیر پیوٹن نے صبح 6 بجے سے کچھ دیر قبل ٹیلی ویژن پر ایک حیران کن بیان میں کہا تھا کہ ’میں نے فوجی آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے‘، انہوں نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا کہ روس کی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔
ولادیمیر پیوٹن نے امریکا اور اس کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کے لیے روس کے مطالبات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ماسکو کو سیکیورٹی کی ضمانتیں پیش کر رہے ہیں، اُس وقت روسی صدر دعویٰ کر رہے تھے کہ روس کے اس فوجی آپریشن کا مقصد یوکرین کی ڈی ملٹرائزیشن کو یقینی بنانا ہے، ہتھیار ڈالنے والے تمام یوکرینی فوجی جنگی زون سے بحفاظت نکل سکیں گے۔
1۔ روس کے دشمن نمبر ون اور روسی زبان بولنے والے یوکرینی صدر کون ہیں؟
ڈان نیوز کی ویب سائٹ پر رواں برس سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں یوکرینی صدر کا تعارف سرفہرست رہا۔
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد جہاں دنیا بھر کے لوگ یوکرین-روس تنازع سے متعلق آن لائن معلومات تلاش کرنے میں مصروف تھے وہیں دنیا بھر میں گوگل پر سب سے زیادہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے متعلق بھی معلومات تلاش کی جانے لگیں جو خود کو اُس وقت روس کا دشمن نمبر ون قرار دے رہے تھے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سال 2019 میں صدر منتخب ہونے سے قبل ولودیمیر زیلنسکی کو یوکرین کے کامیڈین کے طور پر پہچانا جاتا تھا اور انہیں ’سرونٹ آف دی پیپل‘ نامی ڈرامے کے ایک کردار سے کافی شہرت ملی۔
انہوں نے 2014 سے 2019 تک نشر ہونے والے ’سرونٹ آف دی پیپل‘ میں ایک ایماندر استاد کا کردار ادا کیا تھا جو بعد میں ملک کے صدر بن جانے کے بعد کرپٹ سیاستدانوں کا سخت احتساب کرتے ہیں، ڈرامے کے اختتام پر ولودیمیر زیلنسکی نے انتخابات میں حصہ لیا اور اتفاق سے وہ 2019 میں ملک کے صدر بن گئے۔
صدر منتخب ہونے کے بعد ولودیمیر زیلنسکی نے یوکرین کے کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب بھی شروع کیا اور اعلان کیا کہ وہ روس کے ساتھ دیرینہ تنازع ختم کریں گے، مگر ایسا نہ ہوسکا اور ان کے براجمان ہوتے ہی روس نے ان کے ملک پر حملہ کردیا۔
مرتب کردہ: عمار احمد