عالمی ایجنسی نے پاکستان کی طویل مدتی خودمختار ریٹنگ کم کردی
اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (ایس اینڈ پی) گلوبل ریٹنگ ایجنسی نے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام، بیرونی مالیاتی اور اقتصادی خسارے کے پیش نظر پاکستان کی طویل مدتی خود مختار کریڈٹ ریٹنگ ’بی مائنس‘ سے کم کرکے ’سی سی سی پلس‘ کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے کہا ہے کہ آؤٹ لُک (منظر نامہ) مثبت ہے اور اس نے پاکستان کی طویل مدتی ساورن (خود مختار) کریڈٹ ریٹنگ کو ’بی مائنس‘ سے کم کرکے ’سی سی سی پلس‘، مختصر مدت ریٹنگ کو ’بی‘ کیٹگری سے ’سی‘ جبکہ سینئر غیر محفوظ نوٹس پر طویل المدتی ایشو ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ مستحکم آؤٹ لک، کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے اضافی تعاون نہ ہونے کے باعث اگلے سال بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی کارکردگی میں مزید خطرات کی عکاسی کرتا ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ اگر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مزید بگڑتے ہیں یا مالیاتی خسارہ، ڈومیسٹک بینکنگ سسٹم کی فنانسنگ صلاحیت سے بڑھ جاتا ہے تو ریٹنگ مزید کم کی جاسکتی ہے اور مقامی مالیاتی تناؤ سے حکومت کے سود کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگا جس کا تخمینہ 2023 میں حکومتی محصولات کے 40 فیصد سے زیادہ ہوگا۔
ریٹنگ ایجنسی نے مثبت عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرونی خسارے میں موجودہ صورتحال سے کچھ بہتری ہوتی ہے تو ریٹنگ بڑھائی جائے گی اور اس بہتری میں زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ، محصولات کی نسبت پاکستان کے قرض کی ادائیگی، اخراجات میں استحکام اور قرض کی پختگی میں طوالت شامل ہوسکتی ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریٹنگ میں کمی زرمبادلہ کے ذخائر، بیرونی خسارے اور مسلسل معاشی عدم استحکام کی عکاسی کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
مجموعی بیرونی مالیاتی ضروریات اور زرمبادلہ کے محدود ذخائر کے پیش نظر پاکستان کی ادائیگی کا توازن، توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور غیر ملکی امداد کی دستیابی کے لیے کمزور ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ قرضوں کا جی ڈی پی اور بجٹ خسارے کا تناسب زیادہ رہے گا جس میں 40 فیصد سے زیادہ سود کی ادائیگی ہوگی اور اس طرح سرمایہ کاری اور سماجی معاونت کے لیے حکومت کی صلاحیت کم ہوگی۔
ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ پہلے ہی کمی کا شکار پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 2023 میں بھی دباؤ میں رہیں گے اور تباہ کن سیلاب، خوراک کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگی توانائی، عالمی سطح پر بڑھتے شرح سود، درمیانی مدت کے دوران ری فنانسنگ کے چیلنجز معیشت اور مالیاتی اہداف کو کمزور کریں گے۔
ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو شدید سیاسی چیلنجز کا بھی سامنا ہے جو اس کی اگلے 12 ماہ کی پالیسی کو متاثر کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ 2022 کے موسم گرما کے دوران شدید سیلاب نےکاروبار کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں جس کی وجہ سے ترقی کی شرح میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے قرض کی قسط کے حصول کے سلسلے میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے آٹھ جائزے مکمل ہونے کے بعد اگلے جائزوں کے تکمیل کے لیے کارکردگی کی ضروریات کو مکمل کرنے جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔