سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کے سپر ٹیکس پر عمل درآمد مؤخر کردیا
سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے زائد آمدن والوں پر نافذ سپر ٹیکس پر عملدرآمد مؤخر کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کی طرف سے زائد آمدن والے شہریوں پر سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف 100 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے 100 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے لگائے گئے سپر ٹیکس پر عمل درآمد مؤخر کردیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 4 سی کا اطلاق 2023 سے ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے فرسٹ شیڈول، پارٹ ون کے ڈویژن ٹو بی کی پہلی شق آئین کے خلاف ہے، لہٰذا عمل درآمد دو ماہ کے لیے معطل رہے گا۔
عدالت نے کہا کہ عبوری حکم کے تحت جمع کروائے گئی سیکیورٹی مؤثر رہے گی۔
خیال رہے کہ فنانس ایکٹ 2022 کی شقوں کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے کے لیے ایک سو سے زائد درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔
درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2022 میں ماضی میں کیے گیے کاروبار پر بھی ٹیکس لگا دیا تھا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کو بجٹ میں کیے گئے اقدامات پر اعتماد میں لیا اور بڑی صنعتوں بشمول سیمنٹ، اسٹیل، چینی، تیل اور گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹو موبائل، کیمیکلز، مشروبات اور سگریٹ پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر چیلنج اور مشکل حالات میں غریبوں نے قربانی دی ہے، آج صاحبِ حیثیت افراد کو اپنا حق ادا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ کی صنعت کا 60 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے جبکہ 40 فیصد ٹیکس نہیں دیتا، یہ ریاست کا کام ہے کہ ٹیکس جمع کرے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ ٹیکس کی کلیکشن کے لیے تمام ڈیجیٹل ٹولز کو بروئے کار لائیں گے، عام شہری کو ٹیکس کے بوجھ سے بچانے کے لیے ٹیکس جمع کیا جائے گا اور ٹیکس کے پیسے عوام پر استعمال کریں گے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمیں قرض لینا پڑے گا۔