نیپال: بدنام زمانہ سیریل کِلر چارلس سوبھراج کو رہا کردیا گیا
نیپال کی عدالت نے فرانس کے بدنام زمانہ سیریل کِلر ’چارلس سوبھراج‘ کو خرابی صحت کی بنیاد پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیپال کی سپریم کورٹ نے 78 سالہ چارلس سوبھراج کو خرابی صحت کی بنیاد پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
دو شمالی امریکی سیاحوں کو قتل کرنے کے الزام میں چارلس سوبھراج 2003 سے نیپالی جیل میں قید تھا۔
عدالت کے حکم نامے کے مطابق ملزم کو مسلسل قید میں رکھنا قیدیوں کے انسانی حقوق کے مطابق نہیں ہے، اگر ملزم کے خلاف اس کے علاوہ کوئی اور کیس زیر التوا نہیں ہے تو عدالت اسے رہا کرنے اور 15 دن کے اندر اپنے ملک ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ چارلس سوبھراج عارضہ قلب میں مبتلا ہے اور اسے اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت ہے، جبکہ اسے اس قانون کے تحت رہا کیا جارہا ہے جو ان قیدیوں کو ہمدردی کے تحت رہا کرنے کی اجازت دیتا ہے جو شدید بیمار ہوں اور اپنی سزا کو دو تہائی حصہ گزار چکے ہوں۔
بدنام زمانہ سیریل کلر کا 2017 میں دل کا آپریشن کیا گیا تھا جو پانچ گھنٹے تک جاری رہا تھا، جبکہ اسے کے بعد بھی اس کا باقاعدگی سے علاج جاری تھا۔
جیل کے ایک عہدیدار نے کہا کہ چارلس سوبھراج کو ممکنہ طور پر کٹھمنڈو کی سینٹرل جیل سے جمعرات کو رہا کیا جائے گا۔
سیاحوں کے قتل
چارلس سوبھراج نے بچپن میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد فرانس میں متعدد بار جیل کی سزا کاٹی اور 1970 سے دنیا کا سفر کرنا شروع کیا تھا اور تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں سفر ختم کیا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم کا طریقہ واردات متاثرین کو اپنے نزدیک لانا اور ان سے دوستی کرنا تھا، بعد ازاں وہ انہیں منشیات دے کر لوٹتا اور پھر قتل کر دیتا تھا۔
چارلس نے 1975 میں امریکی خاتون کا پہلا قتل کیا تھا، بعد ازاں اس پر 20 افراد کے قتل کا الزام عائد کیا گیا۔
چارلس سوبھراج متاثرہ شخص کا گلا گھونٹتا اور اسے جلا دیتا تھا، اس نے کئی بار اس کا شکار بننے والے مرد سیاحوں کا پاسپورٹ استعمال کرکے دیگر ممالک کا سفر کیا۔
اس نے ’دی سرپنٹ‘ کے نام سے شہرت پائی، اسی نام سے اس کی زندگی پر بی بی سی اور نیٹ فلکس نے ایک ٹی وی سیریز بھی بنائی، جس میں اس کی انصاف سے بچنے کے لیے دوسروں کی شناخت کامیابی سے اپنانے کی صلاحیت کو دکھایا گیا تھا۔
چارلس سوبھراج 1976 کو بھارت سے گرفتار ہوا اور وہاں اس نے اپنی زندگی کے 21 برس جیل میں گزارے جہاں سے وہ 1986 میں مختصر عرصے تک بھاگ نکلا لیکن جلد ہی اسے بھارت کے شہر گووا سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔
چارلس سوبھراج کو 1997 میں رہا کیا گیا تھا اور وہ بھارت سے پیرس چلا گیا مگر اسے 2003 میں نیپال میں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔
کٹھمنڈو کی عدالت نے چارلس کو 1975 میں ایک امریکی سیاہ کونی جو برونزچ کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے کچھ عرصے میں اس پر کونی جو برونزچ کے کینیڈین ساتھی کو بھی قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔
بعد ازاں 2008 میں چارلس نے جیل کے اندر اپنے نیپالی وکیل کی بیٹی نیہیتا بسواس سے شادی کی تھی، جو اس سے عمر میں 44 سوال چھوٹی تھی۔