نیوزی لینڈ سیریز کیلئے ٹیم کا اعلان نہ کیا گیا ہوتا تو تبدیلی پر غور کیا جاسکتا تھا، نجم سیٹھی
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی نئی تشکیل کردہ کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بورڈ اور ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کے لیے قومی ٹیم کا اعلان نہ کیا گیا ہوتا تو موجودہ ٹیم میں رد و بدل پر غور کیا جاسکتا تھا۔
لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پاک ۔ بھارت کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچز کی بحالی کے حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، اس طرح کے اسٹریٹجک ایشوز پر پی سی بی کمیٹی میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، ابھی تو مجھے یہ بھی نہیں پتا کہ یہاں اس حوالے سے کیا فیصلے ہوچکے ہیں اور وہ فیصلے کتنی سوچ بچار اور گہرائی کے ساتھ کیے گئے ہیں، ان فیصلوں کے پیچھے کیا سوچ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے بیان میں نے پڑھے ہیں لیکن بہتر یہی ہوگا کہ ہم ان کا از سر نو جائزہ لیں کہ کیا پیغام آگے دینا ہے اور جہاں بھارت کے ساتھ معاملات کی بات آتی ہے تو ظاہر ہے کہ حکومت سے بھی رائے لینی پڑتی ہے اور وہیں سے رہنمائی ملتی ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ 4 ماہ کے اندر اندر کرکٹ کے پرانے نظام کو بحال کردیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی کے ساتھ کوئی تنازع نہیں، ہماری طرف سے رمیز راجا سے کوئی لڑائی نہیں ہے، میں اس پر یقین نہیں کرتا، جب عمران خان کی حکومت آئی تو میں نے خود استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ بطور پیٹرن انچیف ان کا حق ہے کہ وہ نیا سربراہ پی سی بی تعینات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو پھر بحال کرنا اولین ترجیح ہے، ہم پشاور میں بھی میچز کرائیں گے، پشاور کرکٹ گراؤنڈ کوئی ریڈ فلیگ نہیں ہے، مجھے یاد ہے کہ جب ہم نے ملک میں عالمی کرکٹ بحال کی تو کہا گیا تھا کہ ہم کراچی میں نہیں بلکہ صرف لاہور، ملتان میں ہی میچز کرائیں گے لیکن میں نے کہا تھا کہ جیسے ہی عالمی کرکٹ بحال ہوگی ہم کراچی میں میجز کرائیں گے اور جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان آئی تو ہم نے تینوں میچز وہاں کرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں کرکٹ اسٹیڈیم تیار ہو رہا ہے، میری بات ہوئی ہے کہ 6 ماہ میں گراؤنڈ تیار ہو جائے گا اور میں یقین دلاتا ہوں کہ جیسے ہی گراؤنڈ تیار ہوجائے گا ہم وہاں کرکٹ کھیلیں گے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمارے کرکٹ نظام اور اس آرڈیننس میں جس کے تحت پی سی بی آپریٹ کرتا ہے اس میں پیٹرن انچیف جو کہ وزیراعظم ہوتا ہے اس کے بہت زیادہ اختیارات ہیں تو اگر کوئی نئی حکومت آتی ہے تو اس کا سربراہ اپنے اختیارات استعمال کرے گا، اس لیے اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ جو نظام ہم بحال کرنے جارہے ہیں پھر اس کو ختم نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ البتہ کارکردگی بہت اہم ہوتی ہے، اگر کارکردگی اچھی نہ ہو تو لوگوں کو موقع مل جاتا ہے یہ کہنے کا کہ تبدیل کریں، تبدیلی لائیں، کارکردگی اچھی تو پھر تبدیلی کا جواز بنتا نہیں ہے ، ہمارا خیال ہے کہ ہماری کارکردگی اچھی تھی، ہمارے زمانے میں بہت کچھ ہوا، بہت لمبی لسٹ ہے کہ ہمارے 5 سالہ دور میں کیا کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب نئی حکومت آئی تو مجھے ’اعلیٰ سطح‘ پر یہ کہا گیا کہ آپ بطور چیئرمین کام جاری رکھیں، آپ نے نہیں جانا، ہماری بات ہوگئی ہے اور آپ کو نہیں ہلایا جائے گا لیکن میں نے دیکھا کہ یہ مناسب نہیں ہے، پیٹرن انچیف کا حق ہے کہ وہ جس کو چاہے لائے اور اپنے ویژن کا اطلاق کرنے کی کوشش کرے اور ہمارا خیال تھا کہ عمران خان کا ویژن کرکٹ میں بہتر لائے، اس لیے میں راستے میں کھڑا نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تو ڈٹ جاتا، لڑتا، عدالتوں میں جاتا، سفارشیں کراتا جیسا کہ ماضی میں ہمارے ملک میں ہوتا رہا ہے، میں نے کہا نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے، عزت کے ساتھ گھر چلے جانا چاہیے اور ان کو موقع دیا، ان کو 4 سال کا موقع ملا اور آپ جانتے ہیں کہ کیا ہوا اور کیا نہیں ہوا، میں ان باتوں میں نہیں جاؤں گا، ہم آگے دیکھیں گے کہ ہم پاکستان اور اس کی کرکٹ کے لیے کیا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آئیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تبدیلی کرنی چاہیے اور کچھ کا کہنا ہے کہ اس موقع پر تبدیلیاں کرنا مناسب نہیں ہوگا، اگر نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان نہ کیا گیا ہوتا تو موجودہ ٹیم میں رد و بدل پر غور کیا جاسکتا تھا لیکن اب جبکہ قومی اسکواڈ کا اعلان کیا جاچکا ہے تو اب اس میں تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ ابھی بہت کام کرنا ہے اور بہت ساری چیزوں کو ختم کرنا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات میں تبدیلی کے عمل کو خوش آمدید کہنے والوں کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے مینجمنٹ کمیٹی کو معاملات چلانے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے کی درخواست کی۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہمیں آنے والے دنوں میں بہت کام کرنا ہے اور کچھ کیے گئے کاموں کو ختم کرنا ہے۔
اس سے قبل اپنے بطور چیئرمین تقرر کے بعد اپنے ایک بیان میں نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ رمیز راجا کی سربراہی میں چلنے والا کرکٹ کا نظام اب نہیں رہا، پی سی بی کا 2014 کا آئین بحال کردیا گیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی فرسٹ کلاس کرکٹ کی بحالی کے لیے بھر پور محنت کرے گی، اس نظام کی بحالی سے بے روزگار ہونے والے ہزاروں کرکٹرز کو دوبارہ روزگار ملے گا، کرکٹ سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوجائے گا۔
گزشتہ روز وزیراعظم نے پی سی بی کے 2019 کے آئین کی منسوخی اور 2014 کے آئین کی بحالی کے لیے بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی سربراہی میں 13 رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔
قبل ازیں رپورٹس تھیں کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کو عہدے سے ہٹا کر نجم سیٹھی کو مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔
خیال رہے کہ اگست 2019 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی مین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے پی سی بی کا نیا آئین نافذ کردیا تھا۔
وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نئے آئین کی منظوری دی تھی، جو بورڈ نے کابینہ سے منظوری کے بعد وزارت کو ارسال کردیا تھا۔
پی سی بی کے نئے آئین میں ڈومیسٹک سطح پر ڈپارٹمنٹل نظام ختم کردیا گیا تھا اور صوبائی بنیاد پر ڈومیسٹک ٹیمیں نظام کا حصہ بنائی گئی تھیں۔
اس حوالے سے واضح کیا گیا تھا کہ پی سی بی کے 2019 کے آئین کے تحت پنجاب، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کیپیٹل ایریاز کے نام سے 6 ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گی۔