پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، وزیرداخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے آئین کے مطابق وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نہیں رہے۔
رانا ثنااللہ نے لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق گورنر کو آئینی طور پر اختیار حاصل ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کو کسی بھی وقت اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے، اگر وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوجائے تو وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گورنر کے 4 بجے طلب کردہ اجلاس کے نہ ہونے یا اس میں اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی بنیاد پر پرویز الہٰی آئینی بنیاد پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ نہیں ہیں، گورنر کی جانب سے آرڈر جاری کرنا صرف رسمی ہے، گورنر کی جانب سے آرڈر جاری ہونے کے بعد آئینی کارروائی شروع کردی جائے گی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جو لوگ ہنگامہ برپا کرنا چاہتے ہیں انہوں نے یہ کوشش پچھلے 7 ماہ سے اسلام آباد میں کرلی ہے، لیکن اگر پی ٹی آئی نے گورنر ہاؤس کے باہر ہنگامہ کیا تو ہم نے اس کا بندوبست کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، نئے وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہونا ہے اور اس کا شیڈول بھی گورنر کو دینا پڑے گا۔
صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں کوئی سیاسی بحران نہیں ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا گورنر پنجاب آئین کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں، جیسے ہی گورنر پنجاب آرڈر جاری کریں گے اس پر عمل درآمد کروائیں گے، فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں گورنر وفاقی حکومت کو صوبے میں گورنر راج لگانے کا کہہ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو ماہ کے لیے گورنر راج لگ سکتا ہے۔
صحافی کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ابھی تک وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے ناموں پر غور نہیں کیا لیکن حمزہ شہباز امیدوار ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی برقرار رہے گی لیکن آج ہونے والے پنجاب کابینہ کے اجلاس کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ نہیں رہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ قانون کے مطابق اسمبلی کا اجلاس جب بھی بلایا گیا سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کے انتخاب پر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص اپنی ضد اور انا کے لیے پنجاب اسمبلی توڑ سکتا ہے تو کل ہمارے اوپر بھی سوال اٹھ سکتا ہے کہ جب ایک شخص غیر آئینی اقدام کر رہا تھا تو ہم نے کارروائی کیوں نہیں کی، اگر عمران خان کو اسمبلی توڑنا ہوتی تو یہ کام بہت پہلے کرچکے ہوتے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آئین کے مطابق اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی کے بعد پرویز الہٰی پنجاب اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن سے فرار کی کوئی کوشش نہیں کی، الیکشن کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے تاریخیں دینے کو مناسب نہیں سمجھتا، نواز شریف ہمارے قائد ہیں انہوں نے جب بھی وطن واپس آنا ہوا اس کی تاریخ وہ خود دیں گے لیکن ہم نے ان کے استقبال کی بھی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔