• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

شفا یوسفزئی کے گھر مسلح افراد کا دھاوا، وزیر اعظم نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی

شائع December 21, 2022
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی شفا یوسفزئی کو فون کیا اور واقعے کی مذمت کی — فائل فوٹو: شفا یوسفزئی/فیس بک/ٹوئٹر
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی شفا یوسفزئی کو فون کیا اور واقعے کی مذمت کی — فائل فوٹو: شفا یوسفزئی/فیس بک/ٹوئٹر

وزیر اعظم شہباز شریف نے اینکر پرسن شفا یوسفزئی کے گھر مسلح افراد کے زبردستی داخل ہونے اور ملازمین پر تشدد کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

گزشتہ شب جاری ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں نجی ٹی وی چینل ’ہم نیوز‘ کی اینکرپرسن شفا یوسفزئی نے الزام عائد کیا تھا کہ چند مسلح افراد ان کے گھر کی دیوار پھلانگ کر احاطے میں گھس آئے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا وہ اپنے والدین کے ہمراہ گھر سے باہر گئی ہوئی تھیں، نامعلوم افراد نے ان کے گھریلو ملازم پر تشدد کیا اور ان کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔

’ہم نیوز‘ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ایک ٹوئٹ کے مطابق ’کوہسار پولیس اسٹیشن میں اِس واقعے کی ایف آئی آر، پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 342، 452، 506 (2) اور 34 کے تحت درج کرادی گئی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ملزمان کا سراغ لگا کر قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔

انہوں نے اینکر شفا یوسفزئی اور ان کے والدین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔

دریں اثنا اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس اہلکار شفا یوسفزئی کے گھر پر موجود ہیں اور وہ محفوظ ہیں، تاحکم ثانی شفا یوسفزئی کی سیکیورٹی کا مناسب بندوبست کردیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پولیس واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تمام ذرائع کی چھان بین کی جائے گی‘۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی شفا یوسفزئی کو فون کیا اور واقعے کی مذمت کی، ’ریڈیو پاکستان‘ کی رپورٹ کے مطابق مریم اورنگزیب نے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

سوشل میڈیا سمیت سیاسی و صحافتی حلقوں کی جانب سے بھی واقعے کی شدید مذمت کی جارہی ہے، سینئر صحافی حامد میر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محض مذمت کرنے کے بجائے مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

صحافی ابصا کومل نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ماضی میں بھی ایسے واقعات پیش آچکے ہیں، شفا یوسفزئی سے اظہار یکجہتی اور اس واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان پر فسطائیت کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں، شفا یوسفزئی کے گھر میں مسلح افراد نے توڑ پھوڑ کی اور ان کے گھریلو ملازمین پر تشدد کیا، یہ صورتحال مارشل لا سے بھی بدتر ہو رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے سوال کیا کہ عالمی صحافی برادری پاکستان میں ایسے حملوں پر خاموش کیوں ہے؟

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ پاکستان میں صحافیوں کے قتل، تشدد اور ہراساں کرنے کے واقعات کی فوری طور پر تحقیقات شروع کریں‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024