• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

’صرف تاریخی حقائق کا حوالہ دیا‘، بلاول بھٹو کا مودی کے خلاف بیان کا دفاع

شائع December 20, 2022
وزیر خارجہ نے مودی کو گجرات کا قصائی قرار دیا تھا — فوٹو: فرانس 24، اے ایف پی
وزیر خارجہ نے مودی کو گجرات کا قصائی قرار دیا تھا — فوٹو: فرانس 24، اے ایف پی

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف’تاریخی حقائق’ کا حوالہ دے رہے تھے۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گجرات کا قصائی قرار دیا تھا۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’میں جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیراعظم ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 2002 میں گجرات میں 2000 سے زائد مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہونے پر سزا دیے جانے کے بجائے مودی کو وزیر اعظم بنادیا گیا۔

وہ اپنے بھارتی ہم منصب کو ان بیانات کا جواب دے رہے تھے جس میں انہوں نے لگاتار دو روز پاکستان پر اسامہ بن لادن کا میزبان اور دہشت گردی کا مرتکب ہونے کا الزام لگایا تھا۔

اگلے روز یعنی 16 دسمبر کو بھارت کے شہر اتر پردیش میں بلاول بھٹو کے ریمارکس کے خلاف احتجاج ہوا تھا، اس کے علاوہ متھرا میں بھی بی جے پی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا پتلا جلایا تھا، لکھنؤ میں بی جے پی کارکن اٹل چوک پر جمع ہوئے اور بلاول بھٹو کے خلاف نعرے لگائے جب کہ دہلی میں بی جے پی کارکنوں نے پاکستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا تھا۔

’بلومبرگ‘ کو آج نشر ہونے والے انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں تاریخی حقائق بیان کر رہا تھا، میں نے جو الفاظ استعمال کیے وہ میرے اپنے نہیں تھے، میں نے یہ لفظ اپنے پاس سے استعمال نہیں کیے، میں نے نریندر مودی کے لیے ’گجرات کا قصائی‘ کا لفظ تخلیق نہیں کیا، گجرات فسادات کے بعد بھارتی مسلمانوں نے مودی کو یہ خطاب دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ میں تاریخی حقائق کا حوالہ دے رہا تھا اور وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخ کو دہرانا ذاتی تضحیک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے اس بیان کو جاری ہوئے 2 روز گزرے ہیں جب کہ نریندر مودی کی پارٹی کے ایک رکن نے میرے سر پر 2 کروڑ روپے انعام مقرر کردیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ اس حقیقت کو غلط ثابت کرنے کا کہ مودی ’گجرات کا قصائی‘ ہے، بہترین طریقہ اس طرح کے انتہا پسندانہ قدم اٹھانا ہے۔

پاک ۔ بھارت لفظی جنگ پر امریکا کا مؤقف

امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے بلاول بھٹو کے واشنگٹن پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی امریکا نے بھارت اور پاکستان کو اپنے اختلافات کو حل کرنے میں تعاون کی پیشکش کی۔

امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ دونوں ممالک خطے میں مرکزی عالمی شراکت دار ہیں اور امریکا دونوں کے ساتھ قابل قدر شراکت داری جاری رکھنا چاہتا ہے۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان لفظی جنگ کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ’بھارت ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، امریکا دونوں ممالک کے درمیان مثبت ڈائیلاگ دیکھنا چاہتا ہے، دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر سے دیکھتے ہیں‘۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ ’بھارت اور پاکستان کے ساتھ شراکت داری اہمیت کی حامل ہے، دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات دوستی کی نوعیت کے ہیں‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’جہاں تک اختلافات کا تعلق ہے تو ہماری دونوں ممالک کے ساتھ مضبوط شراکت داری ہے اور اسی وجہ سے ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ نہیں چاہتے، پاکستان اور بھارت کو مل کر بات کرنا ہوگی‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024