• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

درآمدات کی منظوری میں تاخیر: ٹویوٹا موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا فیصلہ

شائع December 19, 2022 اپ ڈیٹ December 20, 2022
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

انڈس موٹر کمپنی(آئی ایم سی) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے درآمدات کی منظوری میں تاخیر کے سبب پرزہ جات کی کمی کی وجہ سے 20 سے 30 دسمبر تک پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈس موٹر کمپنی کی انتظامیہ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے جنرل منیجر کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ مرکزی بینک نے ’سی کے ڈی کٹس اور مسافر کاروں کے پرزہ جات‘ کی درآمدات کے لیے پیشی منظوری حاصل کرنے کا ایک نیا نظام متعارف کروایا ہے ۔

خط میں مزید لکھا گیا کہ سی کے ڈی کٹس اور پرزہ جات کی درآمد کی منظوری میں تاخیر اور وینڈرز کے لیے خام مال کی درآمد اور کلیئرنس میں مشکلات درپیش ہیں۔

مزید کہا گیا کہ اس کی وجہ سے ملک میں پرزہ جات کی قلت ہو گئی، جس کے نتیجے میں سپلائی چین اور پیداواری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا ہے۔

قبل ازیں، ڈان کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مرکزی بینک نے سی کے ڈی سمیت چند دیگر اشیا کی درآمد کے لیے پیشگی منظوری کا طریقہ کار متعارف کرایا ہے جس کی وجہ سے 20 مئی کے بعد آٹو اسمبلرز پیداوار بند کرسکتے ہیں۔

اسمبلرز نے بتایا تھا کہ اس فیصلے کی وجہ سے غیر ملکی سپلائرز کو ادائیگیوں میں تاخیر ہو رہی ہے لہٰذا مقامی صنعت کے لیے بڑا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پابندیوں کی وجہ سے اب تک 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی ادائیگیوں میں تاخیر ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی منڈیوں میں سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہوا ہے، اگر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے منظوری میں مزید تاخیر ہوئی تو اس کے نتیجے میں پاکستانی خزانے کو 8 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پوری صنعت میں متعدد نئے ماڈلز کے حوالے سے سرگرمیاں جاری ہیں، نئی ٹیکنالوجی والی گاڑیاں اور پرزہ جات بنانے کے لیے اسمبلرز اور وینڈرز کو مشینری، مولڈز اور دیگر آلات درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید بتایا گیا تھا کہ مقامی سطح پر پرزہ جات بنانے کے لیے پیداوار کے آغاز سے مہینوں پہلے آزمائشی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر کی جاتی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ramay Dec 20, 2022 08:55am
Policy makers wake up and do something for the mass transportation for the Common Man or at least provide us some ceiling for petrol to help us run our bikes.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024