بلاول بھٹو کے بیان پر بھارتی ردعمل بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس ہے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق تبصرے کے ردعمل میں بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس قرار دے دیا۔
2 روز قبل اقوام متحدہ میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے پاکستان پر دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھنے اور اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
بلاول بھٹو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیراعظم ہے‘۔
بلاول بھٹو کی جانب سے نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ کہنے پر بھارت شدید تلملا اٹھا تھا، گزشتہ روز ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنان نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر شدید احتجاج کیا۔
بھارتی حکومت نے بھی بلاول بھٹو کے ریمارکس پر کڑی تنقید کی، این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان، بھارت پر الزامات عائد کرنے کا جواز نہیں رکھتا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے حوالے سے آج میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’بھارتی حکومت نے 2002 میں گجرات قتل عام کی حقیقتوں کو چھپانے کے لیے عذر اور من گھڑت کہانیوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی ہے، یہ بڑے پیمانے پر قتل، ریپ اور لوٹ مار کی شرمناک داستان ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ گجرات قتلِ عام کے ماسٹر مائنڈ انصاف سے بچ گئے ہیں اور اب بھارت میں اہم سرکاری عہدوں پر فائز ہیں‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کسی بھی قسم کی لفاظی بھارت میں زعفرانی دہشت گردی پر پردہ نہیں ڈال سکتی، بھارتی حکمراں جماعت کے سیاسی نظریے ’ہندوتوا‘ نے نفرت، تفرقہ بازی اور سزا سے استثنیٰ کے ماحول کو جنم دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سزاؤں سے استثنیٰ کا کلچر اب بھارت میں ہندوتوا سے چلنے والی سیاست میں اندر تک سرایت کر چکا ہے، دہلی-لاہور سمجھوتہ ایکسپریس پر گھناؤنے حملے میں بھارتی سرزمین پر 40 پاکستانی شہری شہید ہوگئے تھے، اس حملے کے ماسٹر مائنڈ اور مجرموں کی بریت آر ایس ایس-بی جے پی کے زیر انتظام انصاف کے قتل عام کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام ریاستوں میں مذہبی اقلیتوں کو سرکاری سرپرستی میں دھمکایا جاتا ہے، ہندوتوا کی بالادستی کے پیروکاروں کو گائے کی حفاظت، عبادت گاہوں کی توڑ پھوڑ اور مذہبی اجتماعات پر حملے کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی مظلومیت کی فرضی داستان گھڑتا ہے لیکن درحقیقت بھارت خود غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبر کا مرتکب اور جنوبی ایشیا میں دہشت گرد گروہوں کا کفیل اور مالی معاون ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ رواں ہفتے ایک ڈوزیئر بھی جاری کیا گیا ہے جس میں 2021 میں لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں، عالمی تعاون سے اکٹھے کیے گئے شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت نے لاہور حملے کی منصوبہ بندی اور اس سلسلے میں مالی معاونت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزارتِ خارجہ کا بیان پاکستان کو بدنام اور تنہا کرنے میں ناکامی پر بھارت کی بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس ہے، اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج کو روکنے میں ناکامی اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے بعد پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بھارت عالمی پلیٹ فارمز کو شدت سے استعمال کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک شاندار نظریے کے حامل ملک کے حوالے سے بھارت تنگ نظری کی ذہنیت پر عمل پیرا ہے، ہمیں یقین ہے کہ عالمی برادری اس چہرے کو دیکھے گی، آر ایس ایس-بی جے پی کا جنوبی ایشیا کو اپنے رنگ میں ڈھالنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔