سرحد پار دہشتگردی میں ملوث عناصر کے خلاف براہ راست کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، بلاول بھٹو
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی سرحد پار دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور پاکستان ان کے خلاف براہ راست کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے اس سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کر سکتا ہے لیکن افغانستان سے لاتعلق ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی جانب سے منعقد کی گئی آرمی پبلک اسکول پشاور حملے کی آٹھویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی یا بی ایل اے جیسے دیگر دہشت گرد گروپوں کی سرحد پار دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا، ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ایسے گروہوں کو حریف ممالک کی جانب سے مالی مدد سمیت دیگر تعاون حاصل ہے، ہم ان کے خلاف براہ راست کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان سے آنے والے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی جانب سے 16 دسمبر 2014 کو ہونے والے اس حملے میں آرمی اسکول کے 132 بچوں سمیت 149 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
دریں اثنا، ایک نیوز بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان، افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کے ساتھ قطع تعلق پر غور کرسکتا ہے کیونکہ انہوں نے پاکستان پر ان حملوں کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔
جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میں طالبان یا افغانستان سے لاتعلق ہونے کا خواہاں نہیں ہو سکتا، وہ ایک حقیقت ہیں اور ان کے ساتھ ہماری سرحدیں ملتی ہیں تاہم ان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہماری موجودہ حکمت عملی پر نظرثانی کی جا سکتی ہے‘۔
تاہم اے پی ایس کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان، پاکستان کی ان امید اور توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو چکے ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں سے روکیں گے’۔
انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ افغان طالبان نے دوحہ میں امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اور اس کے بعد متعدد اعلانات میں بھی یہ وعدہ کیا تھا لیکن اس مقصد کے لیے ان کی کوششیں ناکام نظر آتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی جنگ پر آمادہ ہو گئی ہے اور اس کے حملوں میں تیزی آچکی ہے’۔
بعدازاں وزیر خارجہ نے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو پاکستان پر حملے کرنے کی ترغیب دینے کا الزام براہ راست بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہمارے مشرقی پڑوسی کے ایجنٹوں اور افغانستان کی سابقہ حکومت کے عناصر کی جانب سے ٹی ٹی پی کو مالی اور تنظیمی مدد اور ہدایات فراہم کرنے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ ایک مفصل ڈوزیئر شیئر کیا ہے جس میں ٹی ٹی پی اور پاکستان کے خلاف سرگرم دیگر دہشت گرد گروپوں کی بیرونی حمایت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کی مشینری افغانستان اور ملحقہ خطوں سے پھیلنے والے دہشت گردی کے خطرات سے جامع اور مؤثر انداز میں نمٹے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ان کی مالی اعانت اور سرپرستی کے ذرائع کا خاتمہ اور اس کے ذمہ دار افراد یا اداروں کو نمایاں کرنا اور انہیں جوابدہ ٹھہرانا ہوگا’۔
تبصرے (1) بند ہیں