کراچی: پولیس نے ڈکیتی مزاحمت پر طالب علم کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا
کراچی پولیس نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر این ای ڈی یونیورسٹی کے طالب علم کو قتل کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔
کراچی پولیس کے سربراہ جاوید اوڈھو نے کہا کہ یونیورسٹی طالب علم کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو زخمی ہوگئے تھے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے 21 سالہ طالب علم بلال ناصر کو گزشتہ روز سماما شاپنگ مال کے قریب ڈکیتی کی کوشش کے دوران مزاحمت پر گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی جاوید اوڈھو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ملزم کو سپر ہائی وے سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ سید عبدالرحیم شیرازی کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جس نے عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ ملزم کے ساتھی کی شناخت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کی شناخت نظام الدین کے نام سے ہوئی ہے، 16 سالہ ملزم کا آبائی تعلق افغانستان سے ہے، اور دونوں ملزمان تاجک ہیں۔
جاوید اوڈھو کا کہنا تھا کہ ملزم سپرہائی وے کے علاقے جمالی پل میں رہتا ہے اور وہ غیرقانونی پناہ گزین ہے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ملزم کے ساتھی کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
کراچی پولیس کے سربراہ نے شہریوں پر زور دیا کہ ڈاکووں کے سامنے مزاحمت کرنے سے گریز کریں۔
طالب علم کے قتل پر احتجاج
طالب علم بلال ناصر کے قتل کے خلاف اسلامی جعیت طلبہ(آئی جے آی) نے این ای ڈی کے گیٹ کے باہر مرکزی یونیورسٹی روڈ پر احتجاج کیا اور کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوگیا ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا کہ یونیورسٹی کے اطراف تعینات عہدیدار سیکیورٹی کے نام پر بھاری تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ قوم کے بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنائیں اور پائیدار امن قائم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھیک نہیں مانگ رہے ہیں اور کہا کہ پولیس اور رینجرز پر ٹیکس دہندگان کا پیسہ خرچ ہوتا ہے۔
احتجاج کے دوران یونیورسٹی روڈ ایک طرف سے بند کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگیا جو ایک مصروف شاہراہ ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سماما شاپنگ مال کے قریب کوئٹہ ہوٹل پر ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر نامعلوم مشتبہ لٹیروں نے فائرنگ کرکے 21 سالہ طالب علم بلال ناصر کو قتل کر دیا تھا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کا کہنا تھا کہ مقتول کو سینے، گردن اور ٹانگ پر تین گولیاں لگی تھیں۔
انہوں نے دوستوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ این ای ڈی کے 4 طالب علم چائے پی رہے تھے کہ اسی دوران دو مشتبہ افراد نے ان سے موبائل فون چھینا اور اسی دوران بلال نے مزاحمت کی جس پر ڈاکووں نے فائرنگ کی۔
مبینہ ٹاؤن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) زبیر نواز نے بتایا تھا کہ یونیورسٹی کے چند طلبہ این ای ڈی کے باہر ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر چائے پی رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر 2 مسلح ملزمان وہاں پہنچے، جس میں سے ایک موٹر سائیکل سے اترا اور نقدی، موبائل فون اور دیگر قیمتی چیزیں چھیننے کی کوشش کی۔
تاہم بلال ناصر نے مزاحمت کی اور ایک مشتبہ شخص کو پکڑا جس نے ہاتھا پائی شروع کردی، کچھ دور کھڑے مشتبہ شخص کا ساتھی قریب آیا اور گولی مارنے کے بعد فرار ہو گئے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ نوجوان کے سینے میں ایک گولی لگی، جسے قریبی نجی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی۔