• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 8 سال بیت گئے، والدین آج بھی انصاف کے منتظر

شائع December 16, 2022
شہید بچوں کے والدین خیبر روڈ پر جمع ہوئے اور احتجاجاً سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا— فوٹو: سراج الدین
شہید بچوں کے والدین خیبر روڈ پر جمع ہوئے اور احتجاجاً سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا— فوٹو: سراج الدین

پشاور میں 8 سال قبل ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونے والوں کی آج آٹھویں برسی منائی جارہی ہے اور شہید بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ سانحے کو 8 سال گزرنے کے باوجود وہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

سال 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے احتجاجی ریلی نکالی۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول ملکی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے جب دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے اسکول پر حملہ کیا تھا اور 130 سے زائد طلبہ سمیت 150 افراد کو شہید کردیا تھا۔

آرمی پبلک اسکول کی آٹھویں برسی کے موقع پر شہید بچوں کے والدین خیبر روڈ پر جمع ہوئے اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

والدین نے آرمی پبلک اسکول سے لے کر ورسک روڈ تک احتجاجی مارچ کیا، والدین پشاور کے کور کمانڈر سے بات کرنا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔

احتجاج میں شریک اسکول حملے میں شہید ہونے والے ایک طالبعلم کے والد محمد طاہر نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور اپنے مطالبات اور شکایات متعلقہ اعلیٰ عہدیداروں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم گزشتہ 8 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کر رہا‘۔

محمد طاہر نے کہا کہ وہ 16 دسمبر کو سرکاری چھٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن عہدیداروں کی جانب سے بار بار وعدوں کے باوجود ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے زبردستی ہمیں روکنے کی کوشش کی اور احتجاج میں شریک ایک شخص کے ساتھ مبینہ طور پر بدتمیزی کی جن کا بیٹا آرمی پبلک اسکول پر حملے میں شہید ہوگیا تھا۔

انہوں نے شکایت کی کہ حکومت اور اعلیٰ حکام کی جانب سے آرمی پبلک اسکول کی تقریب میں شرکت نہیں کی گئی۔

بعد ازاں ضلعی انتظامیہ کے حکام خیبر روڈ پہنچے اور مظاہرین سے بات چیت کی، مظاہرین نے خیبرروڈ کی ایک جانب جانے والی سڑک کو بلاک کردیا جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ہوگیا۔

’زخم اب بھی تازہ ہیں‘، سانحے کی یاد میں پیغامات

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ’8 سال گزر جانے کے بعد بھی اس دلخراش واقعے کی یاد ہمارے دلوں میں تازہ ہے‘۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’16 دسمبر کا دن آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا رہے گا‘۔

عارف علوی نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے متحد ہے، انہوں نے آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے بلند درجات کی دعا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ عالمی برادری کے لیے بھی یاد دہانی ہے کہ دہشت گردی ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ہمیں مل کر دنیا سے اس کے خاتمے کی کوشش کو تیز کرنا چاہیے‘۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’16 دسمبر دہشت گردی کے خلاف پورے پاکستان کے یک آواز ہونے کا دن ہے۔ ’

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ دن پوری دنیا کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ’ہر سال 16 دسمبر کا دن پوری قوم کو اس کرب اور دکھ کی یاد دلاتا ہے، جسے برسوں بعد بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ ’

انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی قوم اپنے شہدا کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کرے گی‘۔

اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول ملکی تاریخ کا ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 16 دسمبر کا دن شہدا کی عظیم قربانیوں کی ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا، آج کے دن ہم بچوں کے والدین اور ان کے بہادر اساتذہ کو سلام، خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ شہدا کے درجات بلند کرے اور ان کے اہلخانہ کو صبر عطا کرے۔’

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ 16 دسمبر وہ دن ہے جسے قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہ دن ہے جب آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ پر حملےکی شکل میں ہم پر تاریخ کا سب سے ہولناک دہشت گرد حملہ کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہی وہ دن ہے جب ہم بحیثیت قوم یکجا ہوئے اور دہشت گردی سے نمٹنے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنےکاعزم کیا۔‘

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024