سندھ: گزشتہ 10 ماہ میں ٹائیفائیڈ کے 2 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ
سندھ میں رواں سال باالخصوص گزشتہ 4 ماہ کے دوران ٹائیفائیڈ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کراچی میں بیکٹریل انفیکشن کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جن میں 70 سے 80 فیصد بڑے پیمانے پر ڈرگ رزسٹنٹ ٹائیفائیڈ (ایکس آر ڈی) کے کیسز ہیں، ٹائیفائیڈ کا علاج بہت مشکل ہے کیونکہ یہ عام طور پر استعمال ہونے والی اینٹی بائیوٹک میں رکاوٹ پیدا کرسکتے ہیں، اس طرح پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں رواں سال ٹائیفائیڈ کے کیسز میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں ٹائیفائیڈ کی صورتحال انتہائی خراب ہوگی کیونکہ ان علاقوں میں پہلے ہی کئی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ کووڈ 19 کے خلاف حکومت کی جانب سے ویکسی نیشن مہم کے بعد ٹائیفائیڈ کے کیسز میں کافی کمی دیکھنے میں آئی تھی’۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال ٹائیفائیڈ کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے خصوصی ویکسی نیشن مہم کی ضرورت ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں کے حوالے سے ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن ان علاقوں میں بے گھر افراد کو پناہ گاہ فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سیلاب زدگان کے لیے گھروں کی تعمیر کرنے پر توجہ دے رہے ہیں کیونکہ سیلاب زدہ علاقوں کی مدد کو یقینی بنانے میں ہمیں دشواری کا سامنا کرنا ہے۔
محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال جنوری میں 14 ہزار 475 ٹائیفائیڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے، فروری میں 16 ہزار 190، مارچ میں 17 ہزار 637، اپریل میں 16 ہزار 654 کیسز، مئی میں 18 ہزار 256 کیسز، جون میں 18 ہزار 884، جولائی میں 18 ہزار 327، اگست میں 23 ہزار 796، ستمبر میں 34 ہزار 462 اور اکتوبر میں 29 ہزار 73 کیسز رپورٹ ہوئے۔
مجموعی طور پر سال جنوری سے لے کر اکتوبر تک 2 لاکھ 7 ہزار 763 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ٹائیفائیڈ کیسز کے سب سے زیادہ ہاٹ اسپاٹ علاقے میر پور خاص، سانگھڑ، جیکب آباد، لاڑکانہ، قمبر، خیرپور، شہید بے نظیر آباد، نوشہرو فیروز، دادو، حیدرآباد، جامشورو، ٹھٹہ اور کورنگی شامل ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر عبدالغفور شورو سیلاب زدہ علاقوں کا روزانہ کی بنیاد پر دورہ کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔
انہوں نے بتایا کہ اب بھی کئی علاقوں اور سڑکوں میں پانی موجود ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں، لیکن ٹائیفائیڈ کے حوالے سے ہمیں شدید تشویش ہے کیونکہ اس کا علاج بہت مشکل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے علاج کے لیے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ٹریننگ ڈاکٹر بھی موجود ہیں۔