افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہوٹل پر حملہ، 3 افراد ہلاک
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چینی تاجروں میں مقبول ایک ہوٹل پر مسلح افراد نے حملہ کیا، جس کے بعد کم از کم 3 افراد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ عینی شاہدین نے رپورٹ کیا کہ کئی دھماکے ہوئے اور بندوقوں سے بھی فائرنگ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق کابل میں واقع کثیر المنزلہ ہوٹل لونگین سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا، طالبان سیکیورٹی فورسز فوری طوری پر جائے وقوعہ پر پہنچیں اور علاقے کو سیل کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ برس اگست میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد سیکیورٹی کو بہتر بنایا ہے لیکن کئی بم دھماکے اور حملے ہوچکے ہیں، زیادہ تر کی ذمہ داری داعش کے مقامی گروپ نے قبول کی ہے۔
دھماکے کی جگہ سے صرف ایک کلومیٹر دور ہسپتال چلانے والی اطالوی این جی او نے بتایا کہ ہسپتال میں 21 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں 3 ہلاک افراد بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نہیں بتایا گیا کہ مرنے والے شہری تھے یا حملوں میں ملوث تھے۔
کابل پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ تین حملہ آور مارے گئے ہیں جبکہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے شرپسند عناصر پر حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا کہ ہوٹل میں موجود تمام مہمانوں کو ریسکیو کر لیا ہے اور کوئی غیر ملکی ہلاک نہیں ہوا، صرف 2 غیر ملکی مہمان زخمی ہوئے ہیں، جو بلائی منزلوں سے کود گئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں عمارت کی نچلی منزلوں پر کھڑکیوں سے باہر نکل رہے ہیں، جبکہ واضح طور پر انگریزی اور چینی میں ہوٹل کے نشان دکھائی دے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوسری ویڈیو میں دیکھا گیا کہ بڑے بڑے شعلے دوسرے حصے سے باہر نکل رہے ہیں، جس سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہیلی کاپٹر بھی متعدد بار علاقے سے گزرا۔
یہ ہوٹل چین کے کاروباری افراد میں بڑا مقبول ہے، جنہوں نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد خطرات کے باوجود بزنس کے پُرکشش مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے افغانستان کا دورہ کررہے ہیں۔
چین کی افغانستان کے ساتھ 76 کلومیٹر طویل سرحد ہے، تاہم بیجنگ نے اب تک طالبان حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن ان ممالک میں شامل ہے، ان کی مکمل سفارتی موجودگی افغانستان میں موجود ہے۔
بیجنگ کو طویل عرصے سے خدشہ ہے کہ افغانستان چین کے حساس سرحدی علاقے سنکیانگ میں اقلیتی علیحدگی پسندوں کے لیے ایک اہم مقام بن سکتا ہے۔
طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ افغانستان عسکریت پسندوں کے بیس کے طور پر استعمال نہیں ہوگا، چین نے بدلے میں افغانستان کی تعمیر نو کے لےی سرمایہ کاری اور معاشی امداد کی پیش کش کی ہے۔
افغانستان میں دہائیوں کی جنگ کے بعد استحکام برقرار رکھنا بیجنگ کے لیے اہم ہے کیونکہ وہ سرحد کو اور پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ اسٹرٹیجک انفرااسٹرکچر سرمایہ کاری کو محفوظ بنانا چاہتا ہے، جسے پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کہتے ہیں۔