• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

شائع December 12, 2022
وکیل نے بتایا کہ عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کار منی لانڈرنگ والا ہے — فوٹو: ریڈیو پاکستان
وکیل نے بتایا کہ عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کار منی لانڈرنگ والا ہے — فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ ریفرنس کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل سعد حسن نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کی رقم سے سڑک بنائی، وزیراعظم کو کوئی تحفہ ملے تو توشہ خانہ میں جمع کروانا ہوتا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ 2018 میں قانون آیا تھا کہ 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کروا کے تحفہ حاصل کیا جاسکتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے رقم 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کردی تھی۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ گھڑی کی قیمت 8 کروڑ 50 لاکھ روپے لگائی گئی۔

انہوں نے دلائل دیے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان یہ بتانے میں ناکام رہے کہ گھڑی آخر آگے کتنے کی بیچی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کیس گھڑی کے بارے میں نہیں ہے، کیس عمران خان کی جانب سے جمع کروائے گئے اثاثہ جات کے حوالے سے ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے، عمران خان کی جانب سے 3 سال میں لیے گئے 58 تحائف کی مالیت 14 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔

ای سی پی کے وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے 19-2018 میں توشہ خانہ سے تقریباً 10 کروڑ 70 لاکھ روپے کے تحائف لیے۔

سعد حسن نے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ تمام آئٹمزکی رقم بینک الفلاح کے ایک ہی اکاؤنٹ میں جمع کروائی، عمران خان نے 19-2018 میں جو تحائف یا پراپرٹی لی وہ ان کے اثاثوں میں شمار ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو اپنے تمام اثاثے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کرنے چاہیے تھے، عمران خان نے توشہ خانہ سے جیولری بھی لی لیکن ظاہر نہیں کی۔

وکیل ای سی پی نے کہا کہ عمران خان نے اپنے گوشواروں میں 4 بکریوں اور 5 لاکھ روپے کا بھی ذکر کیا ہوا ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سینیٹ، صوبائی یا قومی اسمبلی کے لیے الیکشن لڑنے والا کوئی فرد اپنے اثاثے ظاہر نہیں کرتا تویہ جرم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دگنی قیمت کے تحائف توشہ خانہ سے نکلوائے جس کا اقرار بھی کرچکے ہیں، پی ٹی آئی چیئرمین نے تمام تحائف کی ایک تہائی سے کم قیمت توشہ خانہ میں جمع کروائی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عمران خان تحائف کی قیمت پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے، عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ روپے میں سے 10 کروڑ 70 لاکھ روپے کے تحائف 20 فیصد قیمت پر حاصل کیے۔

انہوں نے دلائل دیے کہ عمران خان دراصل چاہ ہی نہیں رہے تھے کہ 14 کروڑ 20 لاکھ روپے کے تحائف پبلک کیے جائیں۔

وکیل ای سی پی نے کہا کہ 20-2019 میں عمران خان نے ٹیکس گوشواروں میں 80 لاکھ روپے توشہ خانہ کی مد میں ظاہر کیے۔

انہوں نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے 20-2019 میں نہیں بتایا کہ 80 لاکھ روپے کن آئٹمزکی قیمت ہے، اگرکوئی آئٹمز ٹرانسفر ہوئے تو اس کا بھی گوشواروں میں اظہار کرنا لازم ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی تحفہ یا آئٹم توشہ خانہ سے ملکیت بنایا جائے اور ظاہر نہ کیا جائے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کی جانب سے 21-2020 کے گوشواروں کو الیکش کمیشن صحیح مانتا ہے، 21-2020 تک توشہ خانہ کا معاملہ قومی اسمبلی اورکیس ہائی کورٹ میں آچکا تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کار منی لانڈرنگ والا ہے، عمران خان بتانے کے لیے پابند تھے کہ کس تحفے کوکس طرح ٹریٹ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی نے عمران خان کے گھر میں جاکر نہیں دیکھنا کہ تحائف پڑے ہیں یا نہیں، عمران خان نے خود تحائف کو گوشواروں میں ظاہر کرنا تھا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا نقد میں کی گئی؟

انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیز کا ہے۔

سعد حسن نے دلائل دیے کہ عمران خان کے 18-2017 اور 21-2020 کے گوشوارے درست ہیں، عمران خان کے 19-2018 اور 20-2019 کے گوشوارے متنازع ہیں،2021 میں کچھ رقم کو ظاہر کیا گیا، جو اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہر نہیں کی گئی تھی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کو بھجوایا تھا۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا، توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 ، 170 ، 167 کے تحت بھجوایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024