متنازع ٹوئٹس کیس: اعظم سواتی 3 روز ریمانڈ پر قمبر پولیس حوالے
قمبرشہداد کوٹ کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے سینئر فوجی قیادت کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر دو مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
افواج پاکستان کی سینئر قیادت کے خلاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متنازع ٹوئٹس کرنے پر وارہ اور قمبر تھانوں میں درج کیے گئے دو مقدمات میں سینیٹر اعظم سواتی کو آج ضلع قمبر کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے ان کا تین روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا۔
خیال رہے کہ مسلح افواج کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے، بغاوت پر اکسانے کے مقدمات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی کو 27 نومبر کو اسلام آباد میں ان کے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔
قبل ازیں قمبر شہداد کوٹ کے ایس ایس پی صدام حسین خاصخیلی نے ڈان کو بتایا کہ اعظم سواتی طیارے کے ذریعے قمبر شہداد کوٹ منتقل ہونا چاہتے تھے، تاہم ان کا جہاز کوئٹہ سے سکھر ایئرپورٹ پہنچا جہاں سے انہیں ہائی وے کے ذریعے قمبر شہداد کوٹ لے جایا گیا۔
پولیس افسر نے یہ نہیں بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کو کونسی عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا تاہم انہوں نے بتایا تھا کہ ناصر آباد اور واراح پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف دو مقدمات درج ہیں، ابھی فیصلہ نہیں ہوا کہ کون سی عدالت میں پیش ہوں گے۔
اعظم سواتی کے خلاف شہری ضمیر حسین کھوسو کی شکایت پر ناصر آباد پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی وفعہ 131، 153 اے، 504 اور 505 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں شکایت کنندگان مختلف ہیں لیکن ان کی دفعات ایک ہی طرح کی ہیں۔
قمبر شہداد کوٹ میں درج 2 مقدمات کے علاوہ اعظم سواتی کے خلاف جیکب آباد، شکارپور کے عثمان عیسانی پولیس اسٹیشن اور لاڑکانہ کے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں بھی مقدمات درج ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کا اسلام آباد کے مری روڈ پر واقع فارم ہاؤس سیل کردیا تھا۔
گزشتہ ہفتے پولیس انہیں اسلام آباد سے کوئٹہ لے گئی تھی جہاں 9 دسمبر کو بلوچستان ہائی کورٹ نے ان کے خلاف 5 مقدمات کو خارج کردیا تھا، جس کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں وہاں سے سندھ پولیس نے صوبے میں درج مقدمات کے تحت اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
پی ٹی آئی سینیٹر کے خلاف مقدمہ پیکا 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت درج کیا گیا تھا۔
افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز اور متنازع بیانات پر اعظم سواتی کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں بھی متعدد مقدمات درج ہوئے تھے۔
2 دسمبر کو اعظم سواتی کو ابتدائی 14 روزہ ریمانڈ ختم ہونے کے بعد کچلاک تھانے میں درج مقدمے میں اسلام آباد سے کوئٹہ لایا گیا تھا جس کے بعد کچلاک کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔
بعدازاں 10 دسمبر کو اعظم سواتی کو کوئٹہ سے سندھ کے علاقے قمبر شہداد کوٹ منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کے خلاف ضلع قمبر شہداد کوٹ سمیت مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں، جبکہ افواج پاکستان کے خلاف متنازع بیانات پر اگلے روز ہی اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان میں دو نئے مقدمات درج کیے گئے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کو پہلی بار آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر 12 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بعد ازاں 27 نومبر کو سینئر فوجی افسر کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اعظم خان کو دوبارہ گرفتار کیا تھا۔
عمران خان کے لانگ مارچ میں 26 نومبر کو مبینہ تقریر کے بعد انہیں ایف آئی اے کی جانب سے اسلام آباد سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن کے ذریعے ریاست کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔