مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے او آئی سی اپنا کردار ادا کرے، بلاول بھٹو
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل سے خطے کے امن و استحکام کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے اپنا کردار کرنا چاہیے۔
اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے مسلم امہ کو درپیش مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ او آئی سی 56 ممالک اور دنیا بھر میں موجود 1.9 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے اور دنیا کی دوسری بڑی کثیرالملکی تنظیم ہے، پاکستان او آئی سی سے تندہی کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور مسلم دنیا کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی مفادات کے تحفظ پر خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل پاکستان کے دورے کے موقع پر اگلے دو سے تین روز کے دوران وزیراعظم سے بھی ملاقات کریں گے، وزیر کشمیر امور، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزیر تجارت سے بھی ملاقاتیں کریں گے، اس کے علاوہ آزاد جموں اور کشمیر کا دورہ بھی کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیکریٹری جنرل سے تبادلہ خیال کے دوران میں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی پامالی کو اجاگر کیا اور او آئی سی سے درخواست کیا کہ وہ اس مسئلے پر اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کا اقدام جو بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اور او آئی سی کی متعلقہ قرار دادوں کے ساتھ ساتھ فورتھ جنیوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔
بھارتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے اقدامات جنوبی ایشیا کے خطے میں امن اور استحکام کے لیے ہونے والی ہر کوشش کے برخلاف ہے، او آئی سی نے ان اقدامات کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کشمیر کے پائیدار حل کے لیے ادارے کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلاموفوبیا پر بھی بات کی جو بڑھتا جا رہا ہے، ہم اسلامو فوبیا پر نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جن کے پاس حالیہ وزارتی قراردادوں کے اختیارات ہوں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال پر میں نے زور دیا کہ 17 ویں غیرمعمولی اجلاس مین کیے گئے فیصلوں پر فوری عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے انسانی بنیاد پر تعاون کے لیے غیرمعمولی اجلاس گزشتہ برس اسلام آباد میں ہوا تھا اور اس میں تین اہم فیصلے کیے گئے تھے کہ او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی، افغانستان کے لیے انسانی بنیاد پر ٹرسٹ فنڈ کی تشکیل اور افغانستان میں او آئی سی کی موجودگی مؤثر بنائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے اس حوالے سے تمام پہلوؤں پر پیش رفت ہوئی ہے، او آئی سی رکنیت کے ذریعے کابل میں دفاتر اور خصوصی نمائندہ فراہم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے علم میں آیا ہے کہ کابل میں او آئی سی مشن کے نئے دفتر کا حال ہی میں افتتاح کردیا گیا ہے اور مجھے امید ہے کہ رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کی مدد کے لیے اہم ہوگا اور سعودی عرب سمیت چند ممالک نے امداد بھی دی ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ افغانستان کے عوام او آئی سی کے تعاون کے منتظر ہیں اور سنجیدہ اقدامات کا وقت آگیا ہے، سیکریٹری جنرل کی قیادت میں پاکستان پرعزم ہے کہ نمائندہ خصوصی کے ذریعے افغانستان میں انسانی بحرانی ٹالنے میں واضح مثبت اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے، جیسا کہ حالیہ وزرائے خارجہ اجلاس کی قراردادوں میں بتایا گیا، او آئی سی کو ترجیحی بنیاد پر عالمی سطح پر فلسطینی مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پاکستان 18 ویں ٹریڈ فیئر 16 سے 18 جون 2023 تک لاہور میں میزبانی کر رہا ہے اور تیاریوں کے سلسلے میں سیکریٹری جنرل خود وزیر تجارت سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ پروگرام کو کامیاب بنایا جائے۔
اس موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طحہٰ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے دورے کا مقصد کشمیریوں کے ساتھ او آئی سی کا اظہار یک جہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے اوراسے فعال اور متحرک بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، کشمیری دہائیوں سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آواز ا اٹھاتی رہی ہے اور مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
سیکریٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی غیر قانونی اقدام کی مخالفت کی ہے۔
ایک سوال پر سیکریٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ جب میں نے یہاں آنے کا فیصلہ کیا تو پاکستان، عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو یہ دکھانا تھا کہ او آئی سی مسئلہ کشمیر پر حمایت کرتی ہے اور اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے اس مسئلے حل کے لیے اپنے اراکین سے رابطے کی کوششیں نہیں روکیں لیکن یہ اس طرح کا مسئلہ ہے جس کا حل ایک دن میں نہیں نکالا جاسکتا ہے، اسی لیے ہم تمام اسٹیک ہولڈرز خاص طور پر عالمی اداروں اور پاکستان جیسے متعلقہ ملک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
قبل ازیں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے۔