ڈیلی میل کی شہباز شریف سے معذرت ہماری بے گناہی کا ثبوت ہے، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف پر الزامات پر مبنی خبر غلط تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرنے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ہماری بے گناہی کا ثبوت ہے۔
لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’عمران خان اور شہزاد اکبر نے جھوٹے الزامات لگائے، اس کے لیے آج ڈیلی میل نے معافی مانگی ہے کہ ہماری خبر جھوٹی تھی اور ہمیں کوئی ثبوت نہیں مل سکے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پر انہوں نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ، کرپشن، اختیارات اور فنڈز کے غلط استعمال اور کک بیکس کے الزامات لگائے تھے، ان سب پر کچھ عرصے پہلے نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف کو کلین چیٹ دی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کل یہاں ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگی ہے، یہ برطانیہ ہے، یہاں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نہیں ہے، یا پی ٹی آئی یا پاکستان کی کسی اور سیاسی جماعت کی حکومت نہیں ہے، ایک آزاد ملک ہے، عوام کی حکمرانی ہے اور جمہوریت ہے، وہ ملک یہ کہہ رہا ہے اور اسی ملک کی رپورٹ ہے اور اس کے ملک کے اخبار نے یہاں پر معافی مانگی ہے‘۔
نواز شریف نے کہا کہ ’کسی کی معصومیت اور بے گناہی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوسکتا ہے، یہ بہت بڑی بات ہے، عمران خان، شہزاد اکبر اور ان کے ساتھیوں اور ان کی پارٹی کو بھی سر شرم سے جھکانا چاہیے‘۔
’سیاست دانوں کو ملک کے اندر اور باہر بدنام کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور پاکستان کے سیاسی لوگوں کو ملک کے اندر بھی اور ملک کے باہر بھی بدنام کرنے کی کوئی بھی کسر نہیں چھوڑی لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو جھوٹا ثابت کیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں بہت ثبوت موجود ہیں، جسٹس شوکت صدیقی کیا کہہ گئے ہیں، ارشد ملک کیا کہہ گئے ہیں اور خود ثاقب نثار کی آڈیو لیکس آئی ہیں، یہ سب کس چیز کا ثبوت ہے، یہ ہماری بے گناہی کا ثبوت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک دن وہ چیزیں بھی قوم کے سامنے آئیں گی، ابھی مریم کے حق میں فیصلہ آیا ہے تو اس نے کہا ہے ہمیں کوئی شواہد نہیں ملے ہیں، یہ سب کچھ پاکستان اور پاکستان کی سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کے لیے سازش کی گئی‘۔
’عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے علاوہ بھی کیسز ہیں‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’عمران خان کو اتنا سوچنا چاہیے، خود اس پر اتنے الزامات ہیں اور ثبوت آگئے ہیں، صرف الزامات نہیں بلکہ ثبوت آگئے ہیں، ابھی توشہ خانہ کے حوالے سے سن رہے ہیں لیکن اور بھی بہت سے کیسز ان کے خلاف ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جو شخص کرپشن میں بالکل سر سے لے کر پاؤں تک ملوث ہو اور وہ دوسروں پر کرپشن کے الزامات لگائے، پھر ان دوسروں کو یہاں کی عدالتوں اور حکومتوں سے بے گناہی کے سرٹیفکیٹس ملیں اور اخباروں کی طرف سے معافی مانگی جائے کہ غلط خبر چھاپی تھی‘۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’فرق کو سمجھیں اور ان چیزوں کو سمجھ کر پاکستان میں اگلا قدم اٹھائیں، پاکستانی قوم سے بھی کہوں گا کہ قوم کو ان چیزوں کی طرف بڑے غور سے دیکھنا چاہیے‘۔
’ہمیں تو مفت میں جلاوطنیاں بھگتینی پڑیں‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم تو مفت میں اپنے اوپر مقدمات بنواتے رہے یا ہم پر بنائے جاتے رہے، ہمیں تو مفت میں جلاوطنیاں بھگتینی پڑیں، ہمیں تو مفت میں جیلیں بھگتنا پڑیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے اوپر ہائی جیکنگ کا کیس بھی بنوایا گیا تھا، آج تک کون سی ہائی جیکنگ سامنے آئی، پاکستانی قوم بھی بتائے کہ انہوں نے پوچھا کہ کسی نے کیوں ہائی جیکنگ کا جھوٹا کیس بنایا‘۔
قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’باقی کیسز بھی دیکھیں، میرے بیٹے سے تنخواہ نہیں، کیوں نہیں لی اس کے باوجود مجھے نااہل کردیا گیا، ملک کا وزیراعظم، 24 کروڑ عوام کا وزیراعظم کو صرف 10 ہزار ماہانہ ریال تنخواہ نہیں لی گئی تو اس کے نتیجے میں ان کو نااہل کردیا اور آج پاکستان کا یہ حشر کردیا جو ہم دیکھ رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’غریب آدمی کی مت ماری گئی ہے، بے چارہ اپنی روزی نہیں کما سکتا ہے، نہ اپنے بال بچوں کو پیٹ پال سکتا ہے، 2017 میں پاکستان تیزی سے بلندی کی طرف جا رہا تھا اور اس وقت روزمرہ کی اشیا کی کیا قیمتیں تھیں دیکھیں‘۔