رضا ربانی کا ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی پی ٹی آئی کی پالیسی کی تحقیقات کا مطالبہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق دور حکومت میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر پاکستان تحریک انصاف کے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کےساتھ مذاکرات کی پالیسی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ٹی ٹی پی پالیسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اقدام سے متعلق اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا حل تلاش کرنے کے لیے پارلیمانی انکوائری کرائی جائے۔
پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ مشترکہ اجلاس بلا کردونوں ایوانوں سے مساوی نمائندگی کی حامل 8 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی جائے اور اس کے قوانین میں ترمیم بھی کی جائے۔
سینیٹ میں پیش کی گئی نیکٹا رپورٹ پر بات کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر قومی سلامتی کی پالیسی کے فیصلے ملک کے لیے تباہی کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ نیکٹا کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے طالبان کی حوصلہ افزائی ہوئی جس کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔