نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری تاحال شروع نہ ہونے کے پیش نظر نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ساتویں مردم شماری اور خانہ شماری کے شیڈول پر نظرِ ثانی کی گئی ہے اور پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے فیلڈ آپریشن تاحال شروع نہیں ہوسکا، اس صورتحال کے پیش نظر عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں کرنا الیکشن کمیشن کے لیے عملاً ناممکن ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئندہ عام انتخابات موجودہ حلقہ بندی کی بنیاد پر کرانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار کے مطابق چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر کے زیر سربراہی پاکستان بیورو آف شماریات کی ایک ٹیم نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت ایک اجلاس میں بتایا کہ وہ ساتویں مردم شماری اور خانہ شماری کے سرکاری طور پر شائع شدہ نتائج آئندہ برس اپریل کے آخر تک فراہم کرنے کے قابل ہوں گے۔
چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ نتائج اس سے قبل فراہم کیے جانے سے متعلق سوال پر ڈاکٹر نعیم الظفر نے جواب دیا کہ اس سے غلطی کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
عہدیدار الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مردم شماری کا حتمی نوٹیفکیشن 4 ماہ کے اندر ختم ہونے والی اسمبلیوں کی مدت کے ساتھ جاری کیا جائے گا، جبکہ حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن کو 4 سے 6 ماہ درکار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 (5) اور الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 17 (2) کے تحت حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے شائع شدہ حتمی اعداد و شمار ضروری ہیں اور مردم شماری کے نتائج باضابطہ طور پر شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں شروع کرنے کا پابند ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حکومت سے ساتویں مردم شماری اور خانہ شماری کے باضابطہ نتائج سال کے آخر تک شائع کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا، اصل شیڈول کے مطابق مردم شماری کا عمل یکم اگست 2022 سے شروع ہونا تھا، اس شیڈول کے مطابق نتائج 31 دسمبر تک اور حتمی نتائج فروری 2023 تک الیکشن کمیشن کے حوالے کیے جانے تھے۔
عہدیدار الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس پر بھی تحفظات تھے اور وہ 31 دسمبر تک ابتدائی اعداد و شمار نہیں بلکہ حتمی نتائج چاہتے تھے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پنجاب اسمبلی کے سوا موجودہ اسمبلیوں کی مدت آئندہ برس 12 اگست کو جبکہ پنجاب اسمبلی کی مدت 14 اگست کو ختم ہوجائے گے۔
مردم شماری کے نتائج شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے لیے 4 ماہ سے زیادہ کا وقت درکار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح مردم شماری کے بلاک کوڈز کی تعداد میں اضافے یا کمی اور مختلف اضلاع میں بلاکس کی حدود میں تبدیلی کے نتیجے میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کی بھی ضرورت ہوگی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 14 کے تحت ایک ایکشن پلان بھی عام انتخابات (اپریل 2023) سے 4 ماہ قبل تیار کرنا ضروری ہے‘۔