• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کیلئے امریکا، چین اور برطانیہ سے تعاون طلب

شائع December 7, 2022
ملاقات میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ اور سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ بھی شامل تھے—فوٹو : پی پی آئی
ملاقات میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ اور سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ بھی شامل تھے—فوٹو : پی پی آئی

پاکستان نے 7 ارب ڈالر کے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کے حصول میں تعاون کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 3 بڑے شیئر ہولڈرز سے تعاون طلب کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کی ٹیم نے اسلام آباد میں موجود امریکا، چین اور برطانیہ کے سفیروں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور انہیں ان تمام معاشی چیلنجز پر اعتماد میں لیا جوکہ بیشتر خارجی عوامل اور آئی ایم ایف کے عملے کے ساتھ معاہدے میں مشکلات کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ اس حوالے سے ووٹنگ کے لیے ان تینوں ممالک کے پاس بالترتیب 16.5 فیصد، 6.08 فیصد اور 4.03 فیصد حقوق ہیں۔

ان کے علاوہ جاپان، جرمنی اور فرانس بالترتیب 6.14 فیصد، 5.31 فیصد اور 4.03 فیصد ووٹنگ کے حقوق کے ساتھ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی دیگر 3 اہم قوتیں ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ اور سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ سمیت اقتصادی ٹیم نے یو این ڈی پی کے مشیر سر مائیکل باربر کے ہمراہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم، چینی سفیر نونگ رونگ اور برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے سفارتکاروں اور کاروباری حلقوں کو یقین دہانی کروائی گئی کہ پاکستان تمام تر مشکلات کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کے لیے پُرعزم ہے اور معاشی ایمرجنسی کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپنے ایک انٹرویو کے سبب پیدا ہونے والے اس تاثر کو بھی زائل کرنے کی کوشش کی کہ آئی ایم ایف کا جائزہ تاخیر کا شکار ہے۔

قبل ازیں اسحٰق ڈار نے 2 دسمبر کو کہا تھا کہ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاکستان کے 7 ارب ڈالر توسیع فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے نویں جائزے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرتی ہے یا نہیں کیونکہ انہیں ملکی مفاد کو مقدم رکھنا ہے۔

دوسری جانب فنانس ڈویژن نے ملک میں معاشی ایمرجنسی کے نفاذ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے اور حکومت کی کوششوں سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام ٹریک پر واپس آچکا ہے اور نویں جائزے کے حوالے سے مذاکرات اگلے مرحلے پر ہیں۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں معاشی ایمرجنسی کے حوالے سے جھوٹا پیغام سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ فنانس ڈویژن نے ایسے دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

فنانس ڈویژن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اس پیغام کا مقصد ملک میں معاشی صورت حال کے بارے میں غیر یقینی کی صورت حال پیدا کرنا ہے اور یہ صرف ایسے لوگوں کی صرف سے پھیلایا جاسکتا ہے جو پاکستان کو خوش حال نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہے، اس کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں بھی وقت پر کی جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024