قورمے کی ’توہین آمیز‘ ترکیب، سوشل میڈیا پر ہنگامہ، آخر اس میں ایسا کیا ہے؟
ایک بہترین پَکے ہوئے قورمے سے زیادہ بہتر سالن اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا لیکن اگر اس کے برعکس اس میں موٹے موٹے ٹماٹر اور پیاز کے ساتھ پالک ڈال دی جائے تو کیا آپ کھانا پسند کریں گے؟
پاکستان اور بھارت کے کچھ کھانے یکساں طور پر پسند کیے جاتے ہیں جن میں بیف یا چکن قورمہ بھی شامل ہے، حال ہی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر برطانیہ میں قورمے کی توہین نے پورے برِصغیر میں وبال مچا دیا ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ قورمہ غالباً فارسی میں ’کوریش‘ سے اخذ کیا گیا ہے جو گھی میں پکایا گیا ایک معتدل شوربہ ہے، مغلوں نے اس میں بالائی، دہی، بادام، زعفران اور خوشبودار مصالحوں کا اضافہ کر کے اسے ہندوستانی بنا دیا۔
تاہم 3 دسمبر کو ’ٹیسٹی یو کے‘ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو جس کا عنوان تھا ’ون پاٹ چکن قورمہ‘، جس کے بعد قورمہ کی ترکیب پر پاکستان اور بھارت کے صارفین نے ٹوئٹر پر بھونچال کھڑا کر دیا۔
قورمے کی ترکیب کے آغاز میں تیل کے چند قطروں کے بعد دو موٹی کٹی ہوئی پیاز کے ساتھ لہسن ڈالا جاتا ہے۔
اس کے بعد مرغی کا گوشت ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے، پھر دو کھانے کے چمچ کے برابر قورمہ پیسٹ اور 200 گرام باسمتی چاول شامل کر دیے جاتے ہیں۔
پھر چکن اسٹاک کا ایک کیوب، دو گلاس پانی اور 75 گرام کشمش ڈالی جاتی ہے اور مزید پکایا جاتا ہے۔
لیکن تنازع تب شروع ہوتا ہے جب اس میں 50 گرم پالک ڈالی جاتی ہے۔ اس میں دھنیا ڈال کر اسے چھوٹے برتن میں نکال کر کھانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
آخر قورمے میں پالک کون ڈالتا ہے؟
قورمے کی ویڈیو دیکھ کر صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا، ایک صارف نے لکھا کہ ایک ڈش نے پاکستان اور بھارت کو متحد کردیا۔
کسی نے لکھا کہ قیامت کے دن قورمے کی بے حرمتی کا حساب دینا ہوگا۔
کسی نے اسے بیرونی سازش قرار دے دیا۔
کسی صارف نے کہا کہ قورمے میں مصالحے کہاں ہیں ؟
بھارت کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ ’بنانے سے پہلے ہم سے پوچھ لیتے‘ تو کسی نے پیاز اور مرغی کو نہ بھوننے پر شکایت کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے اسے مجرمانہ، بے عزت، حیران کن، توہین، نسل پرستی قرار دیا۔
کچھ نے اس توہین پر کوہِ نور ہیرے کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے یہاں تک لکھ دیا کہ ’اگر میں نے قورمے کی یہ ترکیب اپنی ماں کو دکھائی تو مجھے ڈر ہے انہیں دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔‘
کہتے ہیں کہ شاہی باورچی خانوں میں شہنشاہ کے دسترخوان کے لیے پکانے سے پہلے گوشت کو دہی، تلی ہوئی پیاز اور مصالحے لگا کر رکھ دیا جاتا تھا، گوشت کو پہلے بھوننے کے بعد، سالن تیار ہونے تک دم - پخت یا کھلے برتن میں ہلکی آنچ پر پکانے کا طریقہ کار استعمال کیا جاتا، لیکن اس پورے عمل میں آنچ کا خاص خیال رکھا جاتا تاکہ دہی پھٹ نہ جائے۔
عصر حاضر میں قورمہ کی ترکیبوں میں گوشت یا سبزی، بالائی اور ناریل کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے لیکن بہترین قورمہ وہ ہے جس میں دہی پر مشتمل شوربے میں تلی ہوئی پیاز، ثابت گرم مصالحے، الائچی، تیز پات اور کیوڑے کا پانی ڈالا جاتا ہے۔
لیکن معلوم نہیں کہ ’ٹیسٹی یو کے‘ نے کس سے متاثر ہوکر یہ ترکیب تیار کی، جس نے پورے برصغیر میں طوفان کھڑا کردیا ہے۔