• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسلام آباد: سینٹورس مال کو جزوی طور پر کھول دیا گیا

شائع December 6, 2022
اجمل بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد کی تاجر برادری سینٹورس مال کے تاجروں کے ساتھ کھڑی ہے— فوٹو: فیس بُک
اجمل بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد کی تاجر برادری سینٹورس مال کے تاجروں کے ساتھ کھڑی ہے— فوٹو: فیس بُک

اسلام آباد میں واقع نجی شاپنگ مال سینٹورس کو کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے جزوی طور پر کھول (ڈی سیل) کردیا۔

سی ڈی اے شعبہ بلڈنگ کنٹرول نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ خلاف قوانین استعمال پر عمارت کی بیسمنٹ سیل رہے گی۔

سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ بیسمنٹ کا غیر قانونی طور پر کمرشل استعمال کیا جارہا تھا، تہہ خانہ کو پارکنگ کے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، کمرشل سرگرمیوں کی وجہ سے تہہ خانے کو سیل کیا۔

’خلاف قوانین استعمال‘ پر سینٹورس مال سیل ، سی ڈی اے نے عملے کو باہر نکال دیا

آج صبح اسلام آباد میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مبینہ طور پر خلاف قوانین استعمال پر نجی شاپنگ مال سینٹورس میں کارروائی کے دوران شاپنگ مال کے عملے اور سیکیورٹی گارڈ کو باہر نکال کر عمارت سیل کردی تھی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مال کے چاروں اطراف خاردار تاریں لگا دی گئیں ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہے

2 دسمبر کو سی ڈی اے کی جانب سے ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ عمارت کے خلاف قوانین استعمال کرنے پر مال کو سیل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو موصول نوٹی فکیشن کے مطابق سینٹورس مال انتظامیہ کو متعدد بار نوٹس جاری کرنے کے بعد عمارت کو سیل کیا گیا، متعدد بار نوٹسز کے باوجود عمارت کے غیر موافق استعمال اور سی ڈی اے قواعد کی خلاف ورزیاں جاری رہیں، مسلسل نوٹسز کے باجود سینٹورس مال انتظامیہ نے تعمیل نہیں کی۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کے تحت بلڈنگ کنٹرول ریگولیشن 2020 کے مطابق نجی مال کو سیل کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

سینٹورس مال سیل کرنا سیاسی انتقامی کارروائی ہے، انجمن تاجران

آل پاکستان انجمن تاجران کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے سینٹورس مال کے عملے کو باہر نکال کر عمارت کا ایک حصہ مکمل طور پر سیل کردیا ہے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ رات کے اندھیرے میں سینٹورس مال سیل کرنا انتقامی کارروائی ہے، سیاسی انتقام لینے کے لیے روزگار بند کر دینا نامناسب طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مال سیل کرنے کا مشورہ دینے والوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدرنے کہا کہ سینٹورس مال سے سیکڑوں تاجروں کا کاروبار وابستہ ہیں، اگر بندش کی گئی تو ہزاروں ملازمین بے روز گار ہو جائیں گے، یہاں سیکڑوں لوگ رہائش پذیر بھی ہیں۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد کی تاجر برادری سینٹورس مال کے تاجروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت عمارت کو فوری ڈی سیل کرنے کے احکامات جاری کرے۔

انجمن تاجران کے صدر نے حکومت کو خبردار کیا کہ سینٹورس مال کو ڈی سیل نہ کیا گیا تو جناح ایونیو بند کر دیں گے۔

مال کو سیل کرنا جنگل کا قانون رائج کرنے کے برابر ہے، عمران خان

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ چونکہ سینٹورس مال کے مالک وزیراعظم آباد کشمیر سردار تنویر الیاس ہیں اس لیے مال کو سیل کرنے کا اقدام گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور سردار تنویر الیاس کے درمیان ہونے والی تکرار کا نتیجہ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (5 دسمبر کو) وزیراعظم شہباز شریف منگلا ڈیم پن بجلی کے یونٹ نمبر 5 اور 6 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہباز شریف کی تقریر ختم ہونے والی تھی، عین اسی وقت سردار تنویر الیاس نے کہا کہ آپ نے آزاد کشمیر کے لیے کون سے اقدام کیے ہیں؟

اس موقع پر شہباز شریف وزیراعظم آزاد کشمیر کو اپنی سیٹ پر بیٹھنے کا کہہ رہے تھے۔

پس منظر سے سردار تنویر الیاس کو شہباز شریف سے شکایت کرتے سنا جاسکتا ہے کہ آپ نے تقریر کے دوران آزاد کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں کا ذکر نہیں کیا۔

عینی شاہد کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے 20 سیکنڈز میں اپنی تقریر ختم کردی اور سردار تنویر الیاس سے بات کیے بغیر ہی تقریب سے چلے گئے، تنویر الیاس نے وزیر اعظم کو اپنے خدشات سے آگاہ کرنے کی ایک اور کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیوں کا ذکر نہ کرنے پر وزیر اعظم آزادکشمیر کی جانب سے شہباز شریف کی سرزنش پر پی ڈی ایم مافیا کے ذریعے سینٹورس مال کا سیل کیا جانا ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ 8 ماہ سے پاکستان میں جنگل کا قانون رائج ہے۔

عمران خان کے ٹوئٹ کے جواب میں وزیراطلاعات اور پاکستان مسلم (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان، شہباز شریف کو نہ بتائے کہ کشمیر پر کیا کرنا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کا سینٹورس مال کو سیل کرنا گزشتہ روز شہباز شریف اور سردار تنویر الیاس کے درمیان ہونے والے تکرار کا نتیجہ ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی تقریب کے دوران سردار تنویر الیاس نے کشمیر پر پاکستان کے کمزور مؤقف پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا، جس کے بعد منگلہ میں ان کی گاڑی کو روکا گیا اور آج اسلام آباد میں ان کے کاروبار سینٹورس مال کو سیل کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ایسی فاشسٹ اور غیر جمہوری حکومت پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی، اگر صرف احتجاج پر کشمیر کے وزیر اعظم سے ایسی حرکتیں ہوں گی تو مقبوضہ کشمیر کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں؟ اس ملک میں سرمایہ کار کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں؟

خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو اسلام آباد میں نجی شاپنگ مال سینٹورس میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس پر دو گھنٹوں بعد قابو پالیا تھا اور عمارت کو سیل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا، واقعے کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق پہلے فوڈ کورٹ میں آگ لگی تھی اور پھر چاروں جانب پھیل گئی جس کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے 14 فائر انجن اور ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے 2 گھنٹوں بعد آگ پر قابو پالیا اور عمارت کے اندر موجود تمام لوگوں کو بحفاظت باہر نکالا تھا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا تھا کہ کمیٹی آتشزدگی کی وجہ تلاش کرے گی اور عمارت میں فائر فائٹنگ آلات اور الارم کے فعال ہونے کے حوالے سے تحقیقات کرے گی۔

تحقیقاتی کمیٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ انتظامیہ کی جانب سے آتشزدگی سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Dec 06, 2022 04:08pm
ان کو قانونی استعمال کی صورت، بلیک اینڈ وائٹ میں تو بتاءیں۔ ورنہ مال کے مالک کا موقف درست ثابت ہو گا ۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024