• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جی-7 ممالک نے روسی تیل پر ’پرائس کیپ‘ نافذ کر دی

شائع December 5, 2022 اپ ڈیٹ December 6, 2022
روس نے اقدامات جاری رکھنے کا اعلان کردیا—فائل فوٹو: رائٹرز
روس نے اقدامات جاری رکھنے کا اعلان کردیا—فائل فوٹو: رائٹرز

جی7 ممالک نے روس کو یوکرین جنگ کے لیے مالی نقصان پہنچانے کی غرض سے روسی تیل پر مارکیٹ کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل کی ’پرائس کیپ‘ نافذ کردی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جی-7 ممالک کی جانب سے عائد کی گئی اس پابندی کا نفاذ پیر سے ہوگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روسی تیل پر پرائس کیپ کی شرط جی-7 ممالک کے علاوہ یورپی یونین اور آسٹریلیا کی جانب سے بھی عائد ہوگی جو یورپی یونین کی روسی تیل کی سمندری راستے سے درآمد پر کڑی شرط ہے۔

جی-7 ممالک میں کینیڈا، امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، جاپان اور اٹلی شامل ہیں۔

اس شرط کے ساتھ روس اپنا تیل کسی تیسرے ملک کو بھیجنے کے لیے جی-7 اور یورپی یونین کے ٹینکرز، انشورنس کمپنیاں اور کریڈٹ اداروں کا استعمال کرسکتا ہے لیکن اس کے لیے شرط ہوگی کہ کارگو پرائس کیپ کے مطابق یا اس سے کم قیمت پر ہو۔

خیال رہے کہ دنیا کی اہم شپنگ اور انشورنس کی کمپنیاں جی7 ممالک میں ہیں، جس کے باعث روس کو اپنا تیل بلند قیمت پر فروخت کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب روس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ پرائس کیپ کسی صورت قبول نہیں کرے گا اور ان شرائط پر تیل فروخت نہیں کرے گا یہاں تک کہ اس کو تیل کی پیداوار کم ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔

روس دنیا میں تیل پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

یورپ کو تیل اور گیس کی برآمد روس کی غیرملکی زرمبادلہ کا بنیادی ذریعہ ہے، جنگ عظیم دوم کے دو دہائیوں بعد سوویت یونین کے جیولوجسٹس نے تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کیا تھا اور اس وقت سے روس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ پیٹرولیم مصنوعات ہیں۔

غیرملکی خبرایجنسی سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک عہدیدار نے بتایا کہ روسی کمپنیاں اور تاجروں کو کیپ لگانے والے ممالک اور کمپنیوں سے رابطے رکھنے سے روکنے کے لیے اعلامیہ تیار کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس طرح کے اعلامیے کے تحت اس کے زیر اثر ممالک اور کمپنیوں کو تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی برآمد پر پابندی ہوگی۔

جی-7 ممالک کی جانب سے پرائس کیپ 60 ڈالر فی بیرل مقرر کی گئی ہے جو جمعے کو بند ہونے والی 67 ڈالر فی بیرل سے کچھ کم ہے۔

یورپی یونین اور جی-7 ممالک کو توقع ہے کہ روس کو کم منافع کے ساتھ اس قیمت میں تیل کی فروخت جاری رکھنے کا موقع ہوگا۔

ادھر چین کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین کی جانب سے پرائس کیپ کے اعلان کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ باہمی احترام اور دطرفہ مفاد کی بنیاد پر روس کے ساتھ توانائی تعاون جاری رکھے گا۔

رپورٹ کے مطابق یورپی یونین اور جی-7 ممالک پرائس کیپ کا ہر دو ماہ بعد جائزہ لیں گے اور پہلا جائزہ جنوری کے وسط میں ہوگا۔

یورپی یونین کمیشن نے بیان میں کہا کہ اس جائزے میں اقدامات کے مؤثر ہونے، عمل درآمد، بین الاقوامی صف بندی اور جھکاؤ، اتحادی اور شراکت دار ممالک پر ممکنہ اثرات اور مارکیٹوں کی پیش رفت کا خیال رکھنا چاہیے۔

مغربی ممالک کی جانب سے خام تیل پر بھی اسی طرح کے اقدامات ہوں گے، جس سے روسی پیٹرولیم مصنوعات پر اثر پڑے اور یہ 5 فروری کو نافذالعمل ہوگا تاہم اس کیپ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024