ایران: مظاہرین کی جانب سے ہڑتال کی کال، مختلف شہروں میں دکانیں بند
ایران میں مظاہرین کی جانب سے ملک بھر میں 3 دن کی ہڑتال کی کال کے بعد مختلف شہروں میں دکانیں بند رہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مظاہرین موجودہ اسلامی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ عدالت کے سربراہ نے الزام عائد کیا ہے کہ فسادیوں نے دکانداروں کو دھکمیاں دی ہیں۔
خیال رہے کہ ایران کے کرد علاقے سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ مہسا امینی کی 16 ستمبر کو ایران کی پولیس کی حراست میں انتقال کر گئی تھیں، جنہیں اخلاقی پولیس نے ’غیر موزوں لباس‘ کے باعث گرفتار کرلیا تھا، ان کی موت کے بعد سے ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جو 1979 کے انقلاب کے بعد حکومت کے لیے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک تصور کیا جارہا ہے ۔
نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے رپورٹ کیا تھا کہ عدالت نے تہران کے شاپنگ سینٹر میں تفریحی پارک بند کروا دیا تھا کیونکہ وہاں آپریٹرز نے حجاب کے مناسب انتظامات نہیں کیے تھے۔
اخبار ’ھم میھن‘ کے مطابق اخلاقی پولیس نے تہران سے باہر دیگر شہروں میں اپنی تعداد بڑھا دی ہے جہاں حالیہ ہفتوں سے فورس زیادہ متحرک نہیں تھی۔
گزشتہ روز ایران کی نیم سرکاری لیبر نیوز ایجنسی نے ایران کے پبلک پروسیکیوٹر کے حوالے سے بتایا تھا کہ اخلاقی پولیس کو ختم کر دیا گیا ہے۔
ایرانی وزارت داخلہ کی جانب سے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی گئی اور میڈیا نے بتایا تھا کہ پبلک پروسیکیوٹر اخلاقی پولیس فورس کی نگرانی کا ذمہ دار نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے، امورِ خواتین کی نائب صدر انیسہ خزالی نے بتایا تھا کہ حجاب پہننا اسلامی ملک میں عام قانون ہے اور یہ خواتین کی سیکیورٹی کی ضمانت دیتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر 1500 تصویر نے تہران کے اہم تجارتی علاقے تہران بازار میں بند دکانوں کی ویڈیو شیئر کیں، اس کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے شہروں جیسا کہ اصفہان، مشہد، تبریز اور شیراز کی ویڈیو بھی جاری کیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کو فوری طور پر فوٹیج کے صحیح ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
ایران میں عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی اعجئی ایرانی نے بتایا کہ مظاہرین نے دکان داروں کو دھمکی دی تھی کہ وہ اپنے کاروبار بند رکھیں، عدلیہ اور سیکیورٹی کے ادارے ان سے سختی سے نمٹیں گے۔
پاسداران انقلاب نے عدلیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی سیکیورٹی اور اسلام کے خلاف جرم کرنے والوں کو تیزی سے مؤثر سزا سنائیں۔
نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے گارڈز کے حوالے سے کہا کہ سیکیورٹی فورسز فسادیوں اور دہشت گردوں پر کوئی رحم نہیں کرے گی۔
عینی شاہدین نے رائٹرز کو بتایا کہ انسداد فسادات پولیس اور بیسج ملیشیا کو بڑی تعداد میں تہران کے وسط میں تعینات کردیا گیا ہے۔
نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی فٹ بال کے لیجنڈ علی داعی کی جانب سے ہڑتال میں 3 دن کے لیے دکان بند کرنے کے فیصلے کے بعد ان کی سونے کے زیورات کی دکان کو سیل کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح 1500 تصویر اور دیگر اکاؤنٹس نے چھوٹے شہروں جیسے بوجنورد، کرمان، سبزوار، الام، اردبیل اور لاہیجان میں بند دکانوں کی فوٹیجز شیئر کیں۔
کرد ایرانی حقوق گروپ ہینگاؤ نے بتایا کہ 19 شہروں نے مغربی ایران میں عام ہڑتال کی تحریک میں حصہ لیا، جہاں ملک کی زیادہ تر کرد آبادی رہتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔