اب ہم مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہو سکتے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کا راز پن بجلی میں ہے اور اب ہم مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی وجہ سے تیل کی قیتمیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔
منگلا ڈیم پن بجلی کے یونٹ نمبر 5 اور 6 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس منصوبے کا افتتاح امریکا اور پاکستان کے درمیان تعاون کی بہترین مثال ہے جس کی بہت خوشی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 1960 میں اس منصوبے کا آغاز کیا گیا تھا اور سب سے بڑے آبی ذخائر کے ڈیم کی تکمیل کی گئی تھی، جس کا کریڈٹ اس وقت کی حکومت کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1960 میں یہ منصوبہ مرحوم صدر ایوب خان کی قیادت میں اس حکومت کی پاکستانی قوم کی ترقی کی کوششوں میں ایک شان دار شراکت تھی، جس سے ہماری زراعت، صنعت اور پاکستانی عوام کو سستی اور صاف بجلی فراہم کرنے میں مدد ملی اور گزشتہ پانچ دہائیوں سے اس ڈیم نے پاکستانی معیشت کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کئی دہائیوں سے قوم کی خدمات سرانجام دینے والے اس ڈیم کی اب مرمت، بہتری اور تجدید کاری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ منگلا کی اپ گریڈیشن نہایت اہم ہے کیونکہ یہ منصوبہ لائق تحسین ہے اور اس کی اپ گریڈیشن کے لیے یو ایس ایڈ کی طرف سے 15 کروڑ ڈالر ہیں جبکہ فرانس کی ترقیاتی ایجنسی نے 9 کروڑ یورو دیے ہیں اور اضافی 6 کروڑ 50 لاکھ یورو دینے کا عزم بھی کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ واپڈا نے بھی اپنے وسائل سے 20 ارب روپے کی رقم دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج مشکل چیلنجز سے نبرد آزما ہے اور ہماری مخلوط حکومت پوری کوششوں سے چیلنجز کا مقابلہ کر رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ چاہے جنرل ایوب ایک فوجی تھے مگر منگلا ڈیم بنانے کا کارنامہ تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ رہے گا یہ کریڈٹ ان سے نہیں لیا جا سکتا اسی طرح جمہوری حکومتوں نے جو اچھے کام کیے وہ ہمیشہ ان کا کریڈٹ رہے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں اسٹیل مل کا قیام مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کا کریڈٹ ہے جن کو تاریخ یاد رکھے گی اور میں نے یہ مثالیں اس لیے دی ہیں کہ پاکستان کا توانائی کا بل سالانہ 70 ارب تک جا پہنچا ہے جو کہ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ منگلا، تربیلا اور دیگر زیر تعمیر ڈیم اللہ تعالیٰ کی طرف سے پاکستان کو تحفہ ہیں اور اگر 75 برسوں میں جمہوری اور فوجی حکومتوں میں اس طرح کے ڈیم بنے ہوتے تو پاکستان ایندھن مصنوعات کا بل 27 ارب ڈالر نہ ہوتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پتا نہیں وہ کون سی طاقتور قوتیں تھیں جنہوں نے ڈیمز نہ بننے دیا، جن سے پاکستان کو پن بجلی فراہم ہوتی اور اسی طرح ملک ترقی کی راہ ہر گامزن ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ڈیمز بنے ہوتے تو 27 ارب ڈالر کا عشر عشیر بھی خرچ نہ کرتے اور چند ارب خرچ کرکے باقی رقم بچا لیتے اور وہ پیسا دیگر شعبوں پر لگایا ہوتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا ہمیں آگے بڑھنا ہے اور لیڈرشپ کو خون پسینہ بہا کر آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ عوام 75 سال سے اپنا خون پسینہ بہا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سیلاب نے پاکستان میں تباہی مچا دی جبکہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی میں ایک فیصد بھی حصہ شامل نہیں، یہ بات دیگر ممالک کو سمجھنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی ممالک کو پاکستان کا مؤقف سمجھنا اور اس کی تعریف کرنا ہوگی اور مدد کے لیے آنا ہوگا کیونکہ ہم خیرات نہیں انصاف مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کی مشترکہ کاوشوں سے پاکستان کا بیانیہ بین الاقوامی سطح پر سنا گیا اور یوں ’لاس اینڈ ڈیمیج‘ تشکیل دیا گیا جس کے تحت فنڈز آگے چل کر ملیں گے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ ہمیں اپنا محاسبہ خود کرنا ہوگا اور باہر کی طرف دیکھنے کے بجائے خود میں توانائی اور ہمت پیدا کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آج کے منصوبے کا افتتاح ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ آگے بڑھو اور میں نے جب اس منصوبے کا جائزہ لیا تو 1960 کی دہائی کے امریکی ٹیکنالوجی کے کنٹرول پینل لگے ہوئے تھے، اس لیے ہمیں دوست ممالک کو قریب لانا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا راز بن بجلی میں ہے اور اب ہم مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی وجہ سے تیل کی قیتمیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوا، کوئلہ اور پاکستان کے اپنے ذخائر ہم نے استعمال نہیں کیے اور دن رات تیل خریدا جاتا رہا جس کو کارٹیلز ڈکٹیٹ کرتے رہے مگر اب ان کو شٹ اپ کال دینی ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ تعمیر و ترقی عمل سے ہوتی ہے نعروں اور دھرنوں سے نہیں اور جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا ترقی نہیں ہوگی۔