افغانستان: سابق وزیراعظم کے دفتر کے قریب خودکش حملہ، ایک شخص جاں بحق
افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ کابل میں ان کی جماعت حزبِ اسلامی کے دفتر کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حزبِ اسلامی تنظیم کے تین ذرائع اور طالبان حکام کے ایک ذرائع نے کہا کہ گزشتہ روز کابل میں ایک مسجد کے قریب حزبِ اسلامی دفتر کے قریب خود کش حملے میں متعدد حملہ آور ہلاک ہوگئے جبکہ کچھ محافظ زخمی ہوگئے ہیں۔
حزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ان لوگوں کی طرف سے ایک ناکام حملے کی کوشش کی گئی ہے جو ماضی میں بھی کئی بار کوشش کر چکے ہیں مگر ہر بار ناکام ہوئے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہوا کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوشش ہمارے حوصلے اور مزاحمت کو پست نہیں کر سکتی، ہم اپنی قوم کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
تاہم کابل پولیس اور وزارت داخلہ نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
پارٹی کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق مسجد کے قریب حزبِ اسلامی دفتر کے قریب حملہ کیا گیا جہاں پارٹی کے سینیئر رہنما موجود تھے مگر وہ محفوظ رہے۔
ایک طالبان اور ایک متاثرہ تنظیم کے ذرائع نے کہا کہ حملہ آوروں کی ایک گاڑی دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی تھی جس نے دفتر کے قریب دھماکا کیا اس دوران فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں دو حملہ آور مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران مارے گئے۔
گلبدین حکمت یار نے کہا کہ حملہ آوروں کو خود کش بم جیکٹ پہنے تھے جن میں سے ایک کو خواتین برقع پہنا ہوا تھا۔
خیال رہے کہ یہ حملہ اسی دن ہوا ہے جب افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کی گئی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا جہاں ہیڈ آف مشن عبیدالرحمٰن نظامانی محفوظ رہے جبکہ ایک مفاظ شدید زخمی ہوگیا۔
عبیدالرحمٰن نظامانی گزشتہ ماہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پہنچے تھے۔
حالیہ کچھ ماہ میں افغانستان میں کئی بم اور فائرنگ حملے ہو چکے ہیں جن میں سے کچھ کی ذمہ داری کالعدم داعش نے قبول کی ہے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے بدھ کو شمالی افغانستان میں ایک مدرسے میں بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
گلبدین حکمت یار نے 1970 کی دہائی میں اپنی جماعت حزب اسلامی کی بنیاد ایک اہم مجاہدین گروپ کے طور پر رکھی جو 1980 کی دہائی میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے خلاف پاکستان میں قائم اپنے مرکز سے جنگ کر رہی تھی۔
گلبدین حکمت یار 1990 کی دہائی میں دو بار وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہے۔