وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں قانونی رکاوٹ نہیں، عطا تارڑ
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی یا گورنر انہیں کسی بھی وقت اعتماد کا ووٹ لینے کہہ سکتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے عطا تارڑ نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ووٹ میں قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کریں گے تو اسپیکر کو تحریک منظور کرنی ہوگی، ہم کسی بھی وقت تحریک عدم اعتماد جمع کروا سکتے ہیں، اس کے علاوہ گورنر کی جانب سے اعتماد کے ووٹ کا بھی کبھی بھی کہا جا سکتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت کے پاس مزید آپشن بھی موجود ہیں اور وہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونے سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر دونوں اسمبلیاں تحلیل ہوجاتی ہیں تو پاکستان مسلم لیگ (ن) نئے انتخابات کروانے کے لیے تیار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ دونوں صوبوں میں ہماری جماعت اپوزیشن میں پہلے سے موجود ہے تو اگر انتخابات ہوجاتے ہیں تو ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ اگر عدم اعتماد پیش ہونے کی صورت میں حکومتی ارکان اور اپوزیشن کے پاس مطلوبہ تعداد نہ ہو تو گورنر راج کے نفاذ کو مسترد نہیں کیاجاسکتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے گزشتہ سال اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے وقت انہیں ٹیلی فون کیا تھا اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں اُس وقت کی اپوزیشن کو عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد لانے کی تجویز دی تھی اور خدشہ تھا کہ وزیراعلیٰ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حکم پر اسمبلی تحلیل کرلیں گے جس کے بعد مسلم لیگ ن نے عثمان بزدار کے خلاف تحریک التوا جمع کرائی تھی۔
قبل ازیں پرویز الہیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ اپوزیشن نہ تو ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لا سکتی ہے اور نہ ہی اجلاس کی کارروائی کے دوران گورنر راج نافذ کر سکتی ہے
اسٹبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کے سوال پر عطا اللہ تارڑ نے جواب دیا کہ اگر اسٹبلشمنٹ نے کہہ دیا ہے کہ وہ اب غیر سیاسی ہے تو ہمیں اس پر مزید بات نہیں کرنی چاہیے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے تمام حربے استعمال کیے جائیں گے
اسی دوران پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت دو صوبوں کی اسمبلیاں تحیلیل کرنے کے فیصلے کے علاوہ سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کے استعفوں کو پارٹی قانون سازوں کے درمیان مشاورت مکمل ہونے تک مؤخر کر دیا ہے۔
گزشتہ روز (2 دسمبر کو) عمران خان نے وفاقی حکومت کو ’خبردار‘ کیا تھا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے عام انتخابات کی تاریخ پر بات کریں ورنہ ہم اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔