• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ایشیا کپ پاکستان کے بجائے کسی اور مقام پر نہیں ہوسکتا، رمیز راجا

شائع December 2, 2022
رمیزراجا نے کہا کہ اس کے بعد ہم اپنی حکمت عملی بنائیں گے— فائل فوٹو: رائٹرز
رمیزراجا نے کہا کہ اس کے بعد ہم اپنی حکمت عملی بنائیں گے— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا نے کہا ہے کہ اگر بھارت ایشیا کپ کھیلنے ہمارے پاس نہیں آتا ہے تو نہیں آئے لیکن میزبانی غیرجانب دار مقام کو ملے ایسا نہیں ہوسکتا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران راولپنڈی ٹیسٹ میں انگلینڈ کی جارحانہ بیٹنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے کہا کہ پچ پر گھاس سے کچھ نہیں ہوتا ہے، پہلے باؤنس ڈیفائن کرنا ہوتا ہے، گھاس آپٹک کے حساب سے بڑی اچھی لگتی ہے لیکن اس کا اثر نہیں پڑتا، اس لیے یہ سمجھنا ہے کہ ہمیں باؤنس پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر گھاس کے بھی باؤنس ہوتا ہے، بہت ساری آسٹریلین پچز پر ایسا ہوتا ہے، وہاں اتنی گھاس نہیں ہوتی ہے، ہمیں اپنی باؤلنگ کے حساب سے تیاری کرنی ہے، آدھا تیتر آدھا بٹیر ہوتا ہے جو ہمیں نہیں چاہیے۔

خیال رہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ میں انگلینڈ نے پہلے روز انتہائی جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 4 وکٹوں پر ریکارڈ 506 رنز بنائے تھے اور دوسرے روز مجموعی طور پر657 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی۔

انگلینڈ کے 4 بلے بازوں نے پہلے سنچریاں مکمل کی تھیں اور پہلے روز سب سے زیادہ رنز بنانے کا 112 سالہ ریکارڈ توڑ دیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران رمیز راجا سے سوال کیا گیا کہ ایشیا کپ میں اگر بھارت کی ٹیم نہیں آتی ہے تو سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ پاکستان میزبانی کرسکتا ہے تو رمیز راجا نے کہا کہ کیوں نہیں کرسکتے، ہم تو حاضر ہیں اور یہ ہمارا حق ہے، ایک چیز ہمیں ملی ہے اور یہ ہمارا حق ہے۔

رمیز راجا کا کہنا تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی)نے ہمیں میزبانی کے لیے ایشیا کپ دیا، اس کے بعد بھارت کہتا ہے ہم نہیں آئیں گے تو میں مان سکتا ہوں کہ ان کو ایک سیاسی مسئلہ ہے تو نہیں آئیں مگر ایشیا کپ ہمارے سے لے کر غیرجانب مقام پر ہو یہ نہیں ہونے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جو بھی کریں گے اور حکمت عملی ہوگی وہ اپنے حساب سے کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان 2023 میں 50 اوور کے ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا جس کے بعد بھارت میں ورلڈ کپ ہوگا۔

رواں برس اکتوبر میں ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم 2023 میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی۔

جے شاہ کے بیان کے بعد پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا اور پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجا نے ایشیا کپ کے نیوٹرل وینیو پر انعقاد کے حوالے سے بیان پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔

بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا تھا کہ 2023 کا ایشیا کپ پاکستان میں نہیں بلکہ نیوٹرل مقام پر کھیلا جائے گا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی جانب سے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد اب پاکستان ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا، تاہم اگر کسی وجہ سے ایونٹ وہاں منعقد نہ ہو سکا تو بنگلہ دیش بھی متبادل وینیو بن سکتا ہے۔

بھارت نے آخری مرتبہ دوطرفہ سیریز کے لیے 06-2005 میں راہول ڈراوڈ کی زیر قیادت پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس کے بعد ایشیا کپ 2008 وہ آخری ایونٹ ہے جو کھیلنے کے لیے بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی۔

2008 کے ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تاہم منموہن سنگھ کے دور حکومت میں اس کشیدگی میں نسبتاً کمی آئی تھی اور 13-2012 میں پاکستان کی ٹیم ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلنے کے لیے بھارت گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024