ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے امریکہ سے درخواست کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان امریکی جیل میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو ملک واپس لانے کی کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں وزارتِ داخلہ نے منگل کو کیبینٹ ڈویژن کو بدھ کو وفاقی کابینہ کے متوقع اجلاس میں منظوری کیلئے ایک سمری ارسال کردی ہے۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت ہوگا جس میں توقع ہے کہ سزایافتہ مجرموں کے تبادلے پر کونسل آف یورپ کنونشن کے معاملے کی منظوری سمیت ایجنڈا پر موجود سروس ٹرائیبیونل ایکٹ 1973، وفاقی ملازمین کے فلاحٰ فند اور گروپ انشورنس ایکٹ 1969 پر بھی غور کیا جائے گا۔
ڈان ڈاٹ کام کو بدھ کے روز ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس کی کاپی موصول ہوگئ ہے جس کے مطابق کابینہ ڈاکٹرعافیہ کو واپس پاکستان لانے کیلئے کوششیں کرے گی۔
' سزایافتہ مجرموں کے تبادلے کے یورپی کونسل کنونشن تک رسائی کی منظوری، اور امریکہ سے ڈاکٹرعافیہ کی واپسی کی درخواست' کے عنوان سے کابینہ ایجنڈا کا اہم نکتہ فہرست میں شامل ہے۔
امریکہ نے بولیویا، کینیڈا، فرانس، ہانگ کانگ، میکسکو، پنامہ، پیرو، تھائی لینڈ اور ترکی سے اس پر دو طرفہ معاہدات ہیں اور وہ دو اہم کنونشنز یعنی دی کونسل آف یورپ (سی او ای) کنونشن برائے سزایافتہ مجرم اور انٹرامریکن کنوینشن آن سرونگ کرمنل سینٹینسز ابروڈ کا اہم فریق ہے۔
اسی طرح سی او ای کنونشن کے رکن بننے والے ممالک کے درمیان سزایافتہ مجرموں کے تبادلے کی درخواست عموماً پروسیس کی جاتی ہیں جن میں کینیڈا، فرانس، پنامہ اور ترکی وغیرہ شامل ہیں۔ امریکہ نے بھی فیڈریٹیڈ سٹیٹس آف مائیکرونیشیا، مارشل جزائر اور ریپبلک آف پالاؤ سے مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کررکھے ہیں۔
پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی سپاہیوں اور ایف بی آئی ایجنٹس پر فائرن گ کے الزام میں جولائی 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا انہیں 2010 میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتی ہیں۔ تاہم امریکی آفیشلز انہیں القاعدہ کا رکن مانتے ہیں۔
عافیہ کو کارسویل، ٹیکساس میں فیڈرل میڈیکل سینٹر میں رکھا گیا ہے جہاں وہ ایک خصوصی یونٹ کے سخت حفاظتی درجے میں قید ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر زبردست مظاہرے کئے گئے اور پاکستان میں بھی ان کی رہائی ایک اہم ترین قومی معاملہ تصور کی جاتی ہے۔
اس سے قبل ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی سربراہ سابق وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر تھیں۔ تاہم وہ کمیٹی ان کی واپسی کیلئے سنجیدہ کوششوں میں ناکام رہی تھی۔