• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں مسلسل تیسرے ماہ کمی کا رجحان

شائع December 2, 2022
— فائل فوٹو:رائٹرز
— فائل فوٹو:رائٹرز

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مسلسل تیسرے ماہ (نومبر ) میں ماہانہ بنیادوں پر ملکی برآمدات 0.63 فیصد سے کم ہوکر 2 ارب 37 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سال بہ سال بنیادوں پر مسلسل دوسرے ماہ میں ملکی برآمدات میں کمی دیکھی گئی، جو گزشتہ سال 2 ارب 9 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر 18.3 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اس کے مقابلے ملکی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے جو رواں سال اکتوبر کے مقابلے گزشتہ ماہ نومبر میں 11.3 فیصد سے بڑھ کر 5 ارب 25 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں، اس کا مطلب ماہانہ تجارتی خسارہ 2 ارب 88 کروڑ ڈالر ہے۔

تاہم رواں سال نومبر میں درآمدات 33.6 فیصد تھے جو سال 2021 نومبر میں 7 ارب 89 کروڑ ڈالر سے کم ہیں، اس کا مطلب نومبر میں سالانہ تجارتی خسارہ 42.5 فیصد رہا۔

رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی سے نومبر) کے دوران برآمدات 3.5 فیصد کم ہوکر 11 ارب 93 کروڑ ڈالر تھے اس کے مقابلے گزشتہ سال درآمدات 12 ارب 36 کروڑ ڈالر تھے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کو رواں ماہ سال میں برآمدی ہدف حاصل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

اسی دورانیے کے دوران ملکی درآمدات 26 ارب 34 کروڑ ڈالر رہے جو گزشتہ سال کے مقابلے 20 فیصد کم ہیں، جولائی سے نومبر کے درمیان تجارتی خسارہ 30 فیصد سے کم ہوکر 14 ارب 406 کروڑ ڈالر رہا۔

برآمد کنندگان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ زرمبادلہ کی شرح میں عدم استحکام کی وجہ سے برآمدات میں کمی آئی ہے، حکومت کی جانب سے مقامی ٹیکسوں اور لیویز پر ڈیوٹی کی کمی کو ختم کرنے سے برآمدی شعبے کے لیے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔

تاہم وزارت تجارت کی جانب سے برآمدات کی کمی کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، وزیر تجارت نوید قمر نے وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وہ غیر ملکی دورے کرنے میں مصروف ہیں۔

گزشتہ مالی سال (2021 اور 2022) کے دوران پاکستان نے نہ صرف درآمدی ہدف حاصل کیا تھا بلکہ 30ارب ڈالر کی نفسیاتی حد عبور کرلی جو 26.6 فیصد سے بڑھ کر 31 ارب 85 کروڑ تک پہنچا جو گزشتہ سال 25 ارب 16 کروڑ ڈالر تھا۔

تاہم سال 2021 اور 2022 کے دوران درآمدی بل 43 فیصد سے بڑھ کر 80 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال 56 ارب 12 کروڑ ڈالر دیکھا گیا۔

دوسری جانب رواں سال برآمدات میں کمی کی ایک اور وجہ قابل واپسی سیلز ٹیکس میں عدم ادائیگی ہے، تاہم برآمدات میں کمی کی کئی وجوہات ہیں، مہنگائی کی وجہ سے عالمی سطح پر ریٹیلرز کو بھاری انٹونٹری کا سامنا ہے

وزارت خزانہ نے نومبر میں جاری اقتصادی رپورٹ میں کہا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے فوڈ سپلائی میں خلل میں بھی بہتری آرہی جس کی وجہ سے خوراک اور دیگر منڈیوں میں سپلائی بحال ہوئی جو برآمدات میں کمی کی وجہ ہے۔

تاہم حال ہی میں حکومت کی جانب سے برآمدات میں اضافے کے لیے اعلان کردہ پالیسی کے تحت ممکن ہے کہ آئندہ مہینوں میں برآمدات میں بہتری آئے گی لیکن اگر اہم برآمدی منڈیوں میں معاشی حالات غیر مستحکم اور غیر یقینی رہیں مشکلات آسکتیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024